- فتوی نمبر: 9-264
- تاریخ: 27 فروری 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
پی کمپنی سینٹری کا سامان بناتی ہے اور ڈیلرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔کمپنی کی طرف سے ملازمین کو کمپنی کے کاموں میں استعمال کیلئے موٹر سائیکل دی جاتی ہیں جو کمپنی ہی کی ملکیت ہوتی ہیں ،ملازمین کو صرف استعمال کے لئے دی جاتی ہیں۔حال ہی میں کمپنی کی طرف سے ایک ملازم موٹر سائیکل خرید کر ی گی اور اسے کہا گیا کہ یہ موٹر سائیکل کمپنی کے نام کروانی ہے،اس کے کاغذات بنیں گے،نمبر پلیٹ وغیرہ لگے گا۔یہ ساروائی کرنے کے بعد آپ اسے استعمال کرسکتے ہیں،اس سے پہلے استعمال نہ کریں۔لیکن اس ملازم نے یہ کاروائی کئے بغیر فرضی نمبر پلیٹ لگواکرکمپنی انتظامیہ کی اجازت کے بغیراس موٹر سائیکل کو استعمال کرلیا اور کمپنی ہی کام سے باہر چلا گیااور ایک جگہ پر اس نے موٹر سائیکل کھڑی کرکے لاگ لگادیا اور کام کرنے اندر چلا گیا،جب کام سے فارغ ہوکر باہر آیا تو وہ موٹر سائیکل وہاں پر موجود نہیں تھی بلکہ چوری ہوچکی تھی۔اب وہ ملازم اس بات کا اعتراف کررہاہے کہ وہ کمپنی کی پالیسی کے مطابق کارروائی کئے بغیر موٹر سائیکل باہر لے گیا ۔
اب سوال یہ کہ مذکورہ صورت میںگمشدہ موٹر سائیکل کا ضمان شرعاً اس ملازم سے لیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ موٹرسائیکل ملازم کے پاس امانت تھی،جس کا حکم یہ ہے کہ اگرامین کی تعدی کی وجہ سے امانت ہلاک ہوتووہ ضامن ہوگا۔مذکورہ صورت میں کمپنی کی طرف سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میںملازم کی طرف سے تعدی پائی گئی ہے لہذا اس کی وجہ سے ہونے والا نقصان کا ضمان شرعاً اس ملازم سے لیا جاسکتا ہے ۔
کذافی الفتاوی الهندیة 4) (341
الباب الثالث فی شروط یجب اعتبارها فی الودیعة ولا یجب والأصل المحفوظ فی هذا الباب ما ذکرنا أن کل شرط تمکن مراعاته ویفید فهو معتبر وکل شرط لا تمکن مراعاته ولا یفید فهو هدر کذا فی…وهذا کله ذا لم ینه عنها ولم یعین مکان الحفظ نصا ون نهاه نصا وعین مکانه فسافر بها وله منه بد ضمن کذا فی الفتاوی العتابیة.
درر الحکام شرح مجلة الأحکام – 2) (308
المادة:(٨١٤) اذا حصل من المستعیر تعد أو تقصیر بحق العاریة ثم ہلکت أو نقصت قیمتها فبأٔی سبب کان الهلاک أو النقص یلزم المستعیر الضمان،مثلا اذا ذهب المستعیر بالدابة المعارة لی محل مسافته یومان فی یوم واحد فتلفت تلک الدابة أو هزلت أو نقصت قیمتها لزم الضمان وکذا لو استعار دابة لیذهب بها لی محل معین فتجاوز بها ذلک المحل ثم هلکت الدابة حتف أنفها لزم الضمان…. فلو حصل من المستعیر تعد أو تقصیر بحق العاریة ثم هلکت أو نقصت قیمتها فبأٔی سبب کان الهلاک أو النقص أی سواء کان بتعد وتقصیر أم بسبب آخر أم ماتت الدابة حتف أنفها ; لأن المستعیر لما أصبح فی حکم الغاصب فقد تحولت ید أمانته لی ید ضمان . أی أنه یلزم ضمان مثل العاریة ذا کانت من المثلیات وقیمتها تامة ذا کانت من القیمیات وقیمة النقصان فقط فی حال النقصان.
ایضاح القیود:…. 3جاء ‘ بأی سبب من الأسباب، یعنی لو تلف المستعار بتعدی المستعیر أو تقصیرہ مرة أو طرأ علی قیمته نقصان أو لو لم یحدث التلف ولم یطرأ النقصان بذلک التعدی والتقصیر بل کان ذلک بعد ترک المستعیر التعدی ودعوته لی الوفاق أو تلف بعد ذلک بلا تعد ولا تقصیر أو نقصت قیمته کان المستعیر ضامنا . مثلا لو استعار أحد فرسا لیرکبه لی المحل الفلانی وبلغ ذلک وتجاوزه لی مکان آخر فلا یبرأ من الضمان ذا عاد لی المکان المقصود ویکون الفرس مضمونا لی أن یعیده لی صاحبه سالما فلو تلف فی یده. فقط والله تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved