- فتوی نمبر: 6-50
- تاریخ: 04 جون 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > متفرقات خاندانی معاملات
استفتاء
ایک پلاٹ جس کا رقبہ ایک کنال ہے، جس میں سے 10 مرلہ مدرسہ کے لیے اور 10 مرلہ مسجد کے لیے ہے۔ دونوں کو زین کی بناوٹ (سمت) کی وجہ سے علیحدہ علیحدہ بنانا ممکن نہیں ہے، لہذا اب بلا نیت پورے ایک کنال پر تہہ خانہ بنا دیا گیا، پھر تہہ خانہ کے اوپر گراؤنڈ فلور پر ایک کنال کی مسجد تعمیر کر دی گئی۔ جس میں تمام ضروریاتِ مسجد موجود ہیں، اب تہہ خانہ کو بطور مدرسہ کے استعمال کرنا جائز ہو گا کہ نہیں؟ آیا تہہ خانہ کا کچھ حصہ مسجد کے لیے متعین کر کے بقیہ پر مدرسہ کی نیت کی جا سکتی ہے کہ نہیں؟ اگر تہہ خانہ میں بھی مسجد کی نیت کریں تو وہ تہہ خانہ شرعی مسجد کہلائے گی کہ نہیں؟
وضاحت؛ مذکورہ پلاٹ قادیانیوں کی بنائی ہوئی کالونی میں ہے۔ ایل ڈی اے کا ضابطہ ہے کہ کوئی کالونی اس وقت تک منظور نہیں ہو سکتی جب تک کہ مسجد اور کمیونٹی سینٹر کے لیے جگہ نہ رکھی جائے، لہذا قادیانیوں نے مذکورہ پلاٹ میں سے 10 مرلہ مسجد اور 10 مرلہ کمیونٹی سینٹر کے لیے رکھا تھا، لیکن اب قادیانیوں کی خواہش تھی کہ مذکورہ پلاٹ بیچ دیں جس پر محلہ والوں نے اعتراض کیا اور مجھے یہاں تعمیر کا کلی اختیار دیا۔ چونکہ پلاٹ ایک کونے پر اس طرح تھا کہ آدھا آدھا کرنے سے کوئی چیز بھی صحیح طرح نہ بن سکتی تھی، اس لیے میں نے لوگوں سے مسجد اور مدرسے دونوں کے نام پر چندہ وصول کر کے تہہ خانہ بنایا۔ خیال یہ تھا کہ بعد میں ترتیب بنا لیں گے۔ اس کے بعد گراؤنڈ فلور پر تہہ خانہ کے بیچ میں مسجد کی غرض سے ہال تعمیر کیا گیا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved