• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کو بہن کی طرف سے ملنے والے حصہ میں شوہر شریک ہے

استفتاء

میری بیوی کی ایک بہن مسماة رفعت بے اولاد تھیں۔ انکے خاوند کا چند سال قبل انتقال ہوگیا تھا۔ خاوند کے انتقال کے بعد وہ اپنے ایک بھائی  شفقت کے ساتھ رہائش پذیر رہیں۔ اور وہیں رہتے  ہوئے  تین چار سال قبل ان کا بھی انتقال ہوگیا۔ ان کے چھوڑے وہئے ترکہ کی تقسیم کا سلسلہ چلتارہا۔چونکہ بے اولاد تھیں اس لیے وراثت ان کے بھائیں ،بہنوں اور دوسرے ورثاء میں تقسیم ہوتی رہی۔ ابھی چند دن قبل ان کے بھائی شفقت نے میرے بیٹے جو کہ مرحومہ رفعت اور شفقت صاحب کا بھانجہ ہے کو اطلاع دی کہ مرحوم رفعت کے چھوڑے ہوئے طلائی زیورات اور نقدی میں سے آپ کا کچھ حصہ بنتاہے (یعنی میری بیوی  جوکہ مرحومہ کی بہن تھیں کا حصہ بنتاہے)جو عنقریب وہ میرے بیٹے کو پہنچا دیں گے۔ لیکن اس دوران میری بیوں کا بھی گذشتہ مئی 2009 میں  انتقا ل ہوگیا۔ میری مرحومہ بیوی کے ہم تین ورثاء ہیں۔ میں ، میرا بیٹا او ر بیٹی۔ میرے ذہن میں یہ الجھن ہے کہ اب جبکہ میری بیوی کا انتقال ہوچکاہے کیا شرعاً ہم اسکی مرحومہ بہن رفعت کی وراثت میں حقدار  یا حصہ دار بنتے ہیں  یا نہیں؟

اگر نہیں تو کیا مرحومہ کے بھائی شفقت ،دوسرے ورثاء کی اجازت سے میری مرحومہ بیوی کے حصہ والی رقم ہم تینوں (میں ، میرا بیٹا اور بیٹی) کو بطور ہدیہ  وتحفہ دے سکتے ہیں؟ شرعاً صحیح ترین صرت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنی اہلیہ مرحومہ کی  بہن رفعت مرحومہ کی وراثت میں حصہ دارہیں اور جو حصہ آپ کی اہلیہ  مرحومہ کے حصہ میں آنا تھا اس کے چار حصے کریں ایک آپ کا ایک آ پ کی بیٹی کا اور دو آپ کے بیٹے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved