• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کو دو طلاقنامے بھیجنے کے بعد کنائی الفاظ کہنے کا حکم

استفتاء

شوہر کا بیان:

میں نے بیوی کو طلاق 2022-11-08 کو  لکھی اور 2022-11-12 کو بھیج دی، دوسری طلاق 07-1-2023کو لکھی اور 2023-01-10 کو بھیج دی، 2023-01-10 کو جب  دوسری طلاق دی تو تیسری ماہواری چل رہی تھی۔ تیسری طلاق تا حال ابھی تک نہیں دی،  کیا بیوی سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے؟ دوسری طلا ق  کے بعد  میں نے اپنی بیوی کو ڈرانے کے لیے موبائل  پر میسجز کیے تھے۔میسجز کے الفاظ یہ ہیں:

1۔آپ میری طرف سے آزاد ہو۔ اگر چاہو تو واپس آسکتی ہو۔

2۔آپ دوسرا نکاح کرسکتی ہو۔

3۔آپ کو آخری (تیسرا) نوٹس مل جائے گا وغیرہ وغیرہ۔

اور یہ میسجز دوسرے طلاقنامے کےبعد تیسری ماہواری کے دوران ہی بھیجے تھے۔ میسج بھیجتے وقت کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا، نہ غصہ تھا بلکہ سمجھانے کا انداز  تھا، نہ ہی طلاق کی نیت تھی۔

بیوی کا بیان:

جب میرے شوہر نے مجھے پہلا طلاقنامہ بھیجا تھا اس وقت میں ماہواری کی حالت میں تھی۔ اس کے بعد ایک ماہواری اور آئی، پھر اس کے بعد اگلی ماہواری آئی تو اس دوران دوسرا نوٹس آیا۔ اس کے  بعد تیسرا نوٹس نہیں آیا۔ شوہر سے رابطہ بھی رہتا تھا۔ میسج پر کہا تھا کہ "تم آزاد ہو وغیرہ ” لیکن کبھی غصہ وغیرہ نہیں ہوا۔

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

 ……………لہٰذا من مقر بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ بلا شرکت غیرے بلا ترغیب دیگر برضامندی خود ، روبرو گواہان حاشیہ ایک لفظ طلاق مسماۃ *** مذکوریہ کو طلاق دیتا ہوں۔ نوٹس طلاق اول ارسال کررہا ہوں وقفہ وقفہ سے دوئم اور سوئم بھی لکھ کر دوں گا۔ آج کے بعد  مسماۃ  ***مذکوریہ من مقر کے عقد میں  نہ رہے مسماۃ *** مذکوریہ ایک ماہ گذرنے پر میں دوسرا نوٹس ارسال کردوں گا لہٰذا من مقر نے نوٹس طلاق اول باثبات عقل سلیم تحریر  تکمیل کرادیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ مؤرخہ:2022-11-08

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

……………لہٰذا من مقر بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ بلا شرکت غیرے بلا ترغیب دیگر برضامندی خود ، روبرو گواہان حاشیہ دو مرتبہ لفظ طلاق، طلاق کہہ دیا ہے اور مسماۃ *** مذکوریہ کو  نوٹس طلاق دوئم  دیتا ہوں۔ نوٹس طلاق دوئم  ارسال کررہا ہوں وقفہ سے طلاق  سوئم بھی لکھ کر دے  دوں گا۔ آج کے بعد  مسماۃ  *** مذکوریہ من مقر کے عقد میں  نہ رہے گی مسماۃ *** مذکوریہ ایک ماہ گذرنے پر میں تیسرا  نوٹس ارسال کردوں گا لہٰذا من مقر نے نوٹس طلاق دوئم  باثبات عقل سلیم تحریر  تکمیل کرادیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ مؤرخہ:2023-01-07

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام  ہوچکی ہے لہٰذا اب رجوع یا صلح کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

تو جیہ : مذکورہ صورت  میں  جب شوہر نے 22-11-08 کو پہلا نوٹس بھیجا تو اس میں مذکور اس عبارت سے کہ "مسماۃ  *** مذکوریہ کو طلاق دیتا ہوں نوٹس  طلاق اول ارسال کر رہا ہوں” سے ایک طلاق واقع ہو گئی اس کے بعد جب شوہر نے 23-01-10 کو دوسرا طلاق نامہ بھیجا تو اس وقت چونکہ بیوی عدت  میں تھی اس لیے اس طلاقنامے میں مذکور اس عبارت سے کہ” من مقر بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ بلا شرکت غیرے بلا ترغیب دیگر برضامندی خود ، روبرو گواہان حاشیہ دو مرتبہ لفظ طلاق، طلاق کہہ دیا ہے ” سے باقی دو طلاقیں بھی واقع ہوگئیں لہٰذا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں جس کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیا اور  بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ۔

حاشیہ ابن عابدین(4/442) میں ہے:

ولو استكتب من آخر كتاباً بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها، وقع إن أقر الزوج أنه كتابه ………… وكذا كل  كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لايقع الطلاق مالم يقر انه كتابه

حاشیہ ابن عابدین(4/442) میں ہے:

الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة ………. وإن ‌كانت ‌مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو

الدر المختار(4/528) میں ہے:

( الصريح يلحق الصريح و ) يلحق ( البائن ) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح)

ہدایہ (1/225) میں ہے:

فالصريح قوله أنت طالق ومطلقة وطلقتك فهذا يقع به الطلاق الرجعي ” ‌لأن ‌هذه ‌الألفاظ ‌تستعمل في الطلاق ولا تستعمل في غيره فكان صريحا

ہندیہ (1/356) میں ہے:

‌متى ‌كرر ‌لفظ ‌الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد الطلاق وإن عنى بالثاني الأول لم يصدق في القضاء كقوله يا مطلقة أنت طالق أو طلقتك أنت طالق

تبیین الحقائق(2/244) میں ہے:

تقع ‌الطلقتان في قوله أنت طالق ثلاثا إلا واحدة؛ لأن الطلقتين هما الحاصلتان بعد الاستثناء فكأنه تكلم بهما ابتداء، وقال أنت طالق طلقتين أو أنت طالق ثنتين

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved