• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بولی والی کمیٹی

استفتاء

مروجہ کمیٹی ڈالنا اور ایک ہی دفعہ یا ہر ماہ بذریعہ قرعہ اندازی ممبران میں تقسیم کرنا البتہ پہلی کمیٹی جمع کرنے والا خود رکھتا ہے۔ کمیٹی ڈالنے سے قبل ہی طے کر لینا کہ تمام ممبران متفق ہیں کہ ایک ماہ تو کمیٹی بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم ہو گی جبکہ دوسرے ماہ کمیٹی بذریعہ بولی نقصان کی مقررہ حد کے ساتھ ایک سے زیادہ ممبران میں بذریعہ قرعہ اندازی دی جائے گی، مثلاً کمیٹی 500000 روپے ہے ایک ماہ تو پوری رقم بذریعہ قرعہ اندازی دی گئی، جگہ ایک ماہ زیادہ ضرورت مند لوگوں نے بولی لگائی کہ ہم اتنے نقصان کے ساتھ کمیٹی لیتے ہیں لیکن کمیٹی شروع کرنے سے قبل ہی اس نقصان کی حد 50000 روپے مقرر کر دی گئی تھی کہ اس سے زیادہ نقصان نہیں  کیا جائے گا۔ اب اکثر ممبران اس نقصان کے ساتھ بولی میں شریک ہوتے ہیں تو ان میں قرعہ اندازی کر کے کسی ایک کو وہ کمیٹی دے دی جاتی ہے، جبکہ وہ نقصان والے پچاس ہزار روپے تمام ممبران میں تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔

اب بولی والے ماہ میں کمیٹی میں شامل ہونا یا الگ رہ کر زائد رقم لینا کیسا ہے؟ اگر یہ غلط ہے اور نادانی میں آدمی اس کمیٹی کو شروع کر چکا ہے، تو اب کیا کرے؟ کمیٹی ممبران ہر ماہ کمیٹی لینے والے سے دس ہزار روپے دعوت کا لیتے ہیں جو کہ ہر ماہ کھلائی جاتی ہے، جبکہ دو ہزار روپے کمیٹی جمع کرنے والا اخراجات کی مد میں کاٹتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مروجہ کمیٹی کی حقیقت باہمی قرض کی ہے اور قرض میں کمی بیشی درست نہیں ہوتی، جبکہ بولی والی کمیٹی لینے والا کم پیسے لے کر زیادہ جمع کرواتا ہے۔ اس لیے بولی والی کمیٹی سود کے زمرے میں آئے گی۔ اگر لا علمی میں شرکت کر لی ہے تو صرف اپنی اصل رقم واپس لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved