- فتوی نمبر: 1-275
- تاریخ: 27 ستمبر 2007
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
سائل آپ سے گذارش کرتا ہے کہ یہ جو مساجد میں رمضان المبارک میں تسبیح تراویح ” سبحان ذي الملك … يا ” تک کے الفاظ لکھے جاتے ہیں اور پڑھے جاتے ہیں اس کے ماخذ ، مصادر اور مراجع کیا ہیں۔
نوٹ: مطلق بیس تراویح سنت ہونے پر کوئی مدلل کتابچہ ہو تو ارسال کردیں یا مؤلف و پبلشر کا نام لکھ دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اصل یہ ہے کہ ہر چار تراویح کے بعد کچھ دیر وقفہ کرنا مستحب ہے۔ اس وقفہ میں صحابہ کرام سے طواف کرنا اور نفل پڑھنا منقول ہے۔ لہذا اس وقفہ میں شرعاً نفل پڑھنے یا دیگر اذکار کرنے کی گنجائش ہے۔ بعض بزرگوں نے ایک جامع تسبیح ذکر کردی، نیک لوگوں کے ذکر کو اختیار کرنا کہیں ممنوع نہیں ہے، ہاں اس کو سنت نبوی نہ سمجھنا چاہیے۔ چاہیں تو یہ ذکر کریں اور چاہیں کچھ اور ذکر اور تلاوت کریں۔ جیسا شامی میں ہے:
و يخيرون بين تسبيح و قراءة … قال القهستاني فيقال ثلاث مرات سبحان الملك … نعوذبك من النار كما في منهج العباد. ( شامى: 2/ 600)
( و قوله و المستحب الجلوس) قيل ينبغي أن يقول و المستحب الانتظار بين الترويحتين لأنه استدل بعادة أهل الحرمين و أهل المدينة كانوا يصلون بدل ذلك أربع ركعات فرادى و أهل مكة يطوفون بينهما أسبوعاً و يصلون ركعتي الطواف إلا أنه روى البيهقي … أنهم كانوا يقومون على عهد عمر و نحن لا نمنع أحداً من التنفل ماشاء و إنما الكلام في القدر المستحب بجماعة و أهل كل بلدة بالخيار يسبحون أو يهللون أو ينتظرون سكوتاً. ( فتح القدیر: 1/ 408)
تعداد تراویح کے بارے میں مولانا امین صفدر اوکاڑوی صاحب کا رسالہ بنام ” تحقیق مسئلہ تراویح” ناشر مکتبہ قاسمیہ اردو بازار لاہور ملاحظہ کریں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved