- فتوی نمبر: 9-356
- تاریخ: 11 مارچ 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
بعض لوگ قبر کی ڈھیری کو مکمل اوپر نیچے سے تو پختہ نہیں کرتے۔ البتہ قبر کی ڈھیری کے اوپری حصہ یعنی کوہان نما حصے کے وسط سے چوڑائی میں تقریباً ایک بالشت کے قریب جگہ چھوڑ کر باقی ڈھیری کو چاروں طرف سے پختہ کر دیتے ہیں بعض جگہوں میں مشائخ کی قبور بھی اسی طرح سے پختہ ہیں جبکہ وہاں کے ذمہ دار لوگ متدین بھی ہیں جیسے ہمارے ہاں بعض معروف خانقاہوں میں قبور کی نوعیت ایسی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حدیث پاک میں قبروں کو پختہ کرنے سے ممانعت آئی ہے۔ خواہ پوری قبر کو پختہ کیا جائے یا کچھ حصے کو چھوڑ کر باقی قبر کو پختہ کیا جائے دونوں صورتیں منع ہیں۔ لہذا مذکورہ صورت میں قبر کے کچھ حصے کو پختہ کرنا جائز نہیں۔
مرقاة المفاتيح (4/ 177) میں ہے:
عن جابر رضي الله عنه قال نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يجصص القبر و أن يبنى عليه و أن يقعد عليه.
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر عمارت بنانے اور ان پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔
الأزهار(4/ 177) میں ہے:
النهي عن تجصيص القبور للكراهة و هو يتناول البناء بذلك و تجصيص وجهه و النهي في البناء للكراهة إن كان في ملكه و للحرمة في المقبرة المسبلة، و يجب الهدم و إن كان مسجداً، و قال التوربشتي: يحتمل وجهين: إحدىهما البناء على القبر بالحجارة و ما يجري مجراها. و الآخر أن يضرب عليها خباء و نحوه و كلاهما منهي لعدم الفائدة فيه.
الدر المختار (3/ 70- 169) میں ہے:
و لا يجصص للنهي عنه … و لا يرفع عليه بناء. قال ابن عابدين تحت قوله (و لا يرفع عليه بناء) أي يحرم لو للزينة و يكره لو للإحكام بعد الدفن و لما قبله فليس بقبر … و قيل لا يكره البناء إذا كان الميت من المشائخ و العلماء و السادات. و أما البناء عليه فلم أر من اختار جوازه … و عن أبي حنيفة يكره أن يبنى عليه بناء من بيت أو قبة أو نحو ذلك، لما روى جابر رضي الله عنه: نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن تجصيص القبور و أن يكتب عليها و أن يبنى عليها.
حاشیہ طحطاوی (611) میں ہے:
و يكره أن يزيد فيه على التراب الذي خرج منه لأنها بمنزلة البناء، بحر. و هو رواية الحسن عن الإمام.
کفایت المفتی میں ہے:
سوال: قبر کو اوپر سے پختہ بنانا اس طرح کہ میت کے محاذ میں کچی رہے جائز ہے یا نہیں؟
جواب: قبر کو چار طرف سے پختہ بنانا اس طرح کہ میت کے جسم کے محاذ میں نیچے سے اوپر تک کچی رہے مباح ہے، یعنی میت کا جسم چاروں طرف سے مٹی کے اندر رہے، پرے پرے پختہ ہو جائے تو حرج نہیں ہے۔ (4/ 50)
سوال: قبرستان میں اکثر بعض قبر کا چاروں طرف سے پکا احاطہ چونے پتھر کا بنوا دیتے ہیں اور بیچ میں اصلی کچی قبر رہتی ہے تو یہ فعل جائز ہے یا نہیں؟
جواب: قبر کے گرد پختہ چوکا (احاط) بنوا دینا کہ قبر درمیان میں کچی رہے مباح ہے۔ (4/ 59)
سوال: اوپر قبر کے قبر کا حصہ (یعنی پورا تعویذ) خام جھوڑ کر مثل چار دیواری دو فٹ اونچی بوجہ نقصان پہنچانے مویشیوں کے قبر کو بنوانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: یہ صورت بھی بہتر نہیں۔ (4/ 49)
فتاویٰ دار العلوم دیوبند (5/ 257) میں ہے:
سوال: زید حفاظت و علامت کے لیے اپنے والد مرحوم کی قبر کے اطراف اربعہ کو پختہ اور بیچ میں کچی اور سنگ مر مر پر تاریخ کنندہ کرنا چاہتا ہے۔ کوئی صورت ہے جواز کی؟
جواب: شامی میں صحیح مسلم کی یہ حدیث نقل فرمائی ہے: (نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن تجصيص القبور و أن يكتب عليها و أن يبنى عليها.رواه مسلم) یعنی منع فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو پختہ کرنے سے اور ان پر کچھ لکھنے سے اور تعمیر کرنے سے۔ پس صورت مذکورہ فی السؤال شرعاً درست نہیں۔
خیر الفتاویٰ (3/ 163) میں ہے:
’’سوال: اگر قبر کی چاروں طرف سے اینٹوں کی پختہ چنائی کی گئی ہو اور اوپر سے بارش وغیرہ کے زور سے بچانے کے لیے ایک دو بالشت کنارے پختہ کیے جائیں تو آیا ایسی قبر پر بھی کچی ہونے کا اطلاق ہوتا ہے؟
الجواب: مذکورہ صورت سلف کے عمل کے خلاف ہے۔‘‘
امداد الفتاویٰ (1/ 518) میں ہے:
’’سوال: خام قبروں کو خفیف چونکہ سے قلعی کر دینا کیسا ہے؟
الجواب: اگر استحکام کے لیے ہو جائز ہے اور زینت کے لیے نہیں جائز ہے۔‘‘
([1] ) مذکورہ مسئلے میں کوئی صریح جزئیہ نہیں ملا۔ البتہ جو کچھ ملا ہے اس میں کچھ تعارض ہے جیسے کفایت المفتی اور دیگر فتاویٰ کے درمیان۔ اس لیے پیش خدمت ہے۔
از :دار الافتاء
حضرت ڈاکٹر صاحب کی رائے:
مضبوط بنانے کی چند جائز صورتیں:
1۔ اوپر مٹی میں کچھ توڑی ملالی جائے۔
2۔ قبر کے چاروں اطراف میں لیکن میت کے حدود سے باہر پتھر رکھ کر احاطہ بنا لیا جائے۔ پتھر کچھ اندر کو دبا دیا جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔
تنبیہ: حدیث میں قبر کی تجصیص سے مطلقاً ممانعت ہے کفایت المفتی میں جس صورت کو مباح کہا گیا ہے وہ کراہت تنزیہی پر محمول کی جائے اور دیگر صورتیں کراہت تحریمی پر محمول ہوں۔
مشائخ کی قبروں کے بارے میں کہا جا سکتا ہے جبکہ وہ اوپر سے کچی ہوں تو کراہت تنزیہی پر محمول ہو یا پھر کسی امیر نے ان کو پختہ کروا دیا ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved