- فتوی نمبر: 6-86
- تاریخ: 17 جولائی 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میرے چھوٹے بھائی *** کا چچا زاد بھائی کی بیٹی سے رشتہ طے کیا ہوا ہے، یعنی منگنی کی ہوئی ہے، لڑکی اور لڑکے کا آپس میں بڑا جوڑ ہے اور حد درجہ کے ایک دوسرے سے شادی کے خواہش مند ہیں، شادی بھی ہونے والی ہے، بھائی نے بتایا کہ لڑکی کی والدہ سے ہنسی مذاق ہوتا رہتا تھا، ایک دو دفعہ میں نے اس سے سر پر تیل بھی لگوایا، اس نے میرا ایک دفعہ رخسار پر بوسہ لیا تھا، شہوت کے ساتھ جسم یا ہاتھ بھی لگایا ہو گا، لیکن کوئی مباشرت یا غلط کاری نہیں ہوئی، اس نے حلفاً بتایا ہے۔
گذارش ہے کہ ہمارا بھائی واپڈا آفیسر ہے اور رشتہ طے ہو چکا برادری میں، اور لڑکی انتہائی غریب ہے، نکاح ہونے کی صورت میں دونوں خاندان بہت خوش ہوں گے اور جدائی کی صورت میں بہت اختلاف، لڑائی، جھگڑا اور نفرت پھیل جائے گی کہ یہ لڑکا نکاح کیوں نہیں کرتا، لڑکی کی والدہ سے اوپر والا تعلق 8 سال پہلے کا ہے، اب اس سے اس طرح کی کوئی حرکت یا ہنسی مذاق نہیں، حافظ*** انتہائی صوم و صلاۃ کا پابند اور تبلیغی ہے۔
برائے مہربانی اشکال کو دور کیا جائے۔ بھائی نے بتایا کہ باقی تینوں امام شافعی، حنبلی کے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر یہ مسئلہ قرآن و حدیث یا کسی صحابی سے واضح معلوم ہو تو چونکہ یہ دین کا اصل ہے، پھر تو ٹھیک ورنہ مجھے مطمئن کیا جائے یا میں شافعی مسلک اختیار کر لوں گا۔ وہ بھی تو مسلمان ہیں، ان کی فقہ میں ایسا کوئی اختلاف نہیں۔
نوٹ: سائل نے بتایا کہ ان کی شہوت کی حالت میں خلوت صحیحہ ایک دو دفعہ ہو چکی ہے اور لڑکے نے عورت کے جسم پر (یعنی چھاتی پر بغیر کپڑے کے) ایک دو دفعہ ہاتھ بھی پھیرا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے یہ لڑکا اس عورت کی کسی بیٹی سے کبھی بھی نکاح نہیں کر سکتا، اس لیے کہ اجنبی عورت سے جماع یا دواعی جماع یعنی شہوت سے ہاتھ پھیرنا، یا بوسہ لینا، یا شہوت سے اندرونی شرمگاہ پر نظر ڈالنا ان سے حرمتِ مصاہرت کا ثبوت حدیث و آثار میں ہے:
- عن أبي هانيء الخولاني قال قال رسول الله صلی الله عليه و سلم من نظر إلی فرج امرأة لم تحل له أمها و لا بنتها. (إعلاء السنن: 11/ 32)
- عن مجاهد إذا قبلها أو لامسها أو نظر إلی فرجها من شهوة حرمت عليه أمها و بنتها. (إعلاء السنن: 11/34)
حضرت مجاہد رحمہ اللہ بڑے تابعی ہیں فرماتے ہیں کہ جب مرد کسی اجنبی عورت کا بوسہ لے یا اس کو شہوت سے چھوئے یا شہوت سے اس کی شرمگاہ کو دیکھے تو اس مرد کے لیے اس عورت کی ماں اور اس کی بیٹی سے نکاح کرنا حرام ہو جاتا ہے۔
- عن سعيد ابن المسيب و الحسن قالا إذا زنی الرجل بامرأة فليس له أن يتزوج ابنتها و لا أمها. (إعلاء السنن: 11/ 34)
حضرت سعید ابن المسیب اور حسن بصری رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی عورت سے زنا کر لے تو وہ اس عورت کی بیٹی اور ماں سے نکاح نہیں کر سکتا۔
- قال رسول الله صلی الله عليه و سلم من مس امرأة بشهوة حرمت عليه أمها و ابنتها و هو مذهب عمر و عمران ابن الحصين و جابر بن عبد الله و أبي بن كعب و عائشة و ابن مسعود و ابن عباس و جمهور التابعين … و تثبت به حرمة المصاهرة و الوطء إنما صار محرما من حيث انه سبب للجزئية بواسطة الولد لكن أبيحت للضرورة لأنها لو حرمت عليه لأدی إلی فناء الأموال أو ترك الزواج …. و المس بشهوة كالجماع لما روينا و لأنه يفضي إلی الجماع فأقيم مقامه. (زيلعي: 2/ 106)
حرمتِ مصاہرت کے مسئلہ میں شہوت سے چھونے کا مسئلہ وہی ہے جو جماع کا ہے، ایک تو ذکر کردہ روایت کی وجہ سے اور دوسرے اس وجہ سے کہ یہ جماع تک پہنچاتا ہے، لہذا یہ جماع کے قائم مقام ہے۔ (فقہ اسلامی: 37)
نوٹ: ہمارے نزدیک تو جو مسئلہ ہے اس کے دلائل بھی ہم نے لکھ دیے ہیں۔ اگر سائل کسی اور کے مسئلے پر عمل کرتا ہے تو وہ جانے البتہ اس طرح عمل کرنا اخلاص کے ساتھ دین پر عمل کرنا نہیں ہے، اپنی خواہش نفس پر عمل کرنا ہے، کہ جہاں اپنی من چاہی بات دیکھی اس طرف لڑھک گئے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved