• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈیلر کے پاس رکھا ہوا مال اسی کی ملکیت ہے

استفتاء

پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں ڈیلر کو جب پی کمپنی مال دے دیتی ہے تو یہی سمجھا جاتا (Under standing) ہے کہ مال اسی کا ہے یعنی اس کی ملکیت ہے۔ اور اگر چوری وغیرہ ہو جائے تو اسی ڈیلر کا نقصان سمجھا جاتا ہے ۔البتہ ایک مرتبہ پی کمپنی نے ایک ڈیلر(جس کالاکھوں کا مال چوری ہو گیا تھا)کی کچھ مدد کردی تھی۔ آیامذکورہ بالا معاملہ شرعاًدرست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ ڈیلر کو جو مال فروخت کیا جاتا ہے، وہ مال پاپولر کمپنی کی ملکیت سے نکل جاتا ہے اور ڈیلر اس مال کا مالک بن جاتا ہے،لہٰذا چوری یا دیگر نقصان ہونے کی صورت میں پاپولر کمپنی سے اس نقصان کی تلافی کا نہ تو مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور نہ اس مال کی تلافی کرنا پاپولر کمپنی پر لازم ہے، البتہ ڈیلر کا مال چوری ہونے کی وجہ سے نقصان کی تلافی کرنے کی غرض سے پاپولر کمپنی نے جو مدد کی تھی، احسان اور تعاون ہے۔ اللہ مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

(1)  هدایة: 2/20، ط: المصباح

وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع ولا خیار لواحد منهما إلا من عیب أو عدم رؤیة۔

(٢) مجلة الأحکام العدلیة:

أسباب التملک ثلاثة: الأول: الناقل للملک من مالک إلی مالک آخر کالبیع والهبة.

(٣)المعجم الأوسط:

عن أنس بن مالک قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: من مشیٰ فی حاجة أخیه المسلم کتب الله له بکل خطوة یخطوها سبعین حسنة.

(٤) دلیل الفالحین لطرق ریاض الصالحین: ص: ١٩

(من کان في حاجة أخیه) أي ما یحتاج إلیه حالاً أو مآلاً (کان الله في حاجة) جزاءً وفاقاً۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved