• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ڈیلیوری آرڈر کی خرید و فروخت

استفتاء

*** چینی خریدتا اور بیچتا رہتا ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ شوگر ملز چینی تیار کر کے اپنے گوداموں میں رکھ لیتے ہیں اور چینی فروخت کرنے کے لیے مارکیٹ میں ڈیلر مقرر کر لیتے ہیں، *** ڈیلر سے چینی مثلاً 50 روپے کے حساب سے خرید لیتا ہے اور پوری رقم اس کو ادا کر دیتا ہے، جس کے بدلے ڈیلر اس کو D.O یعنی ڈیلیوری آرڈر دیتا ہے، جس کو شوگر ملز جا کر دکھانے پر وہ مذکورہ چینی وصول کر سکتا ہے۔

مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اگر *** اس ڈیلیوری آرڈر کو آگے منافع پر فروخت کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ اگر *** ڈیلیوری آرڈر دکھا کر چینی گودام سے اٹھا کر اپنے قبضہ میں کر کے پھر آگے فروخت کرے تو اخراجات اس قدر بڑھ جائیں گے  کہ *** کے لیے مارکیٹ میں اس طرح چلنا تقریباً نا ممکن ہو جائے گا۔ کیا اس طرح سے خرید و فروخت جائز ہے؟

نوٹ: مل والوں کی طرف سے یہ بھی صراحت ہوتی ہے کہ پانچ دن تک تو مال کے ذمہ دار ہم ہیں، اس کے بعد ذمہ داری خریدار کی ہے۔ اگر کوئی حادثہ ہو گیا تو چیز خریدار کی جائے گی۔ یعنی پانچ دن کے بعد رسک (ضمان) خریدار کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ لیکن بوریوں پر کوئی سیریل نمبر نہیں لگا ہوتا اور نہ ہی ڈی او پر بوریوں کا نمبر درج ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق ڈیلیوری آرڈر کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں۔

جواز کی صورت یہ ہے کہ قیمت پہلے طے کر لیں اور رقم بطور قرض یا امانت دیدیں اور D.O آگے خریدار کو دیں کہ تم جا کر ہمارے وکیل بالقبض بن کر چینی پر قبضہ کر لو۔ قبضہ ہونے کے بعد فون پر سودا کر لیں لیکن قبضہ کیے بغیر سلسلہ فروخت آگے نہ چلے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved