• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ایک وارث کو مشترکہ طور پرتمام وارثوں کے حصہ کی رقم دینا

استفتاء

مکان کی کل مالیت 28 لاکھ ، مالک عبد الرشید ملک کی وفات کے بعد، ان کے چار بیٹے ایک بیٹی اور بیوی میں کتنا کتنا حصہ آئے گا؟

اس تقسیم کے بعد ایک بیٹی کو اس کا حصہ دینے کے بعد ایک بھائی نے آدھا مکان لے لیا اور دو بھائیوں کو حصہ دیدیا۔ باقی کے آدھے مکان میں  چوتھا بھائی رہائش پذیر ہے۔

والدہ بھی اسی کے ساتھ ہیں، ایک حصہ تو چوتھے والے بھائی کا اپنا ہے دوسرا حصہ لینے کے لیے اسے اپنے بھائی کو کتنی رقم ادا کرنا ہوگی۔ تاکہ مکان دو حصوں میں آدھا آدھا بٹ جائے۔جبکہ والدہ نے نقد اپنا حصہ وصول نہیں کیا۔ اور وہ بھی چوتھے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ والدہ نے کہا ہے کہ میں اپنا حصہ اپنے استعمال میں رکھتی ہوں چھوٹے بیٹے کے ساتھ رہ  کر ۔

نوٹ: بہن کو حصہ سب نے مل کر دیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکان کے کل 32 حصے ہوں گے جن میں سے بیوی کو 4 حصے، اور ہر بیٹے کو 7 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یوں ہے:

8×4=32                  

بیوی                  4 بیٹے

4×1                4×7

4                      28

4                     7+7+7+7

مکان کی مالیت یعنی 28 لاکھ کے اعتبار سے ہر حصہ کی  مالیت87500 روپے ہے، جس بھائی نے دو بھائیوں کو پیسے دے کر ان کے حصے خریدے ہیں وہ 21 حصوں کا مالک بن چکا ہے اور چھوٹے بھائی کے پاس فی الحال گیارہ حصے ہیں 7 حصے اپنے اور 4 والدہ کے چنانچہ چھوٹا بھائی اگر چاہے کہ آدھا مکان اس کے پاس رہے تو اسے 5 حصے اور درکار ہیں جن کی قیمت 437500 روپے ہے دوسرے بھائی کو ادا کرنے ہوں گے۔

نوٹ: بیٹی کو تقسیم میں اس لیے شامل نہیں کیا گیا کہ بیٹوں نے ان کے حصہ کی رقم مشترکہ طور پر انہیں ادا کردی ہے جس کی وجہ سے باقی ماندہ حصوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved