• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گندم کی کٹائی کی اجرت میں گندم دینا (اپنی محنت میں سے اجرت لینا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں زمیندار حضرات مزدور پیشہ لوگوں سے گندم کی کٹائی کرواتے ہیں، اجرت میں چار من گندم فی ایکڑ کے حساب سے کٹائی سے  پہلے ہی طے کر لیتے ہیں اور پھر مزدور پیشہ لوگوں کی کاٹی ہوئی گندم سے ہی انہیں اجرت دیتے ہیں۔ رقم یا ان کی کاٹی ہوئی گندم کے علاوہ کوئی اور گندم نہیں دیتے۔ کیا زمیندار حضرات کا مزدور پیشہ لوگوں کو ان کی کاٹی ہوئی گندم سے اجرت دینا شرعاً جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز ہے۔ اجرت چار من گندم فی ایکڑ ہے جس کا اسی گندم سے ہونا ضروری نہیں۔ اگر مالک کسی اور گندم سے اتنی مقدار دے تو مزدور انکار نہیں کریں گے۔ لہذا یہ قفیز طحان کی صورت نہیں۔

امداد الاحکام (3/ 585) میں ہے:

’’سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسائل ذیل  میں:

الف: کہ *** کے پاس آٹا پیسنے کی ایک مشین ہے اور ایک من گیہوں کی پسوائی یعنی اجرت (چار آنا نقد اور ایک سیر آٹا لیتا ہے) تو آیا ایسے اجرت لینا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: پسوائی میں ایک سیر آٹا فی من لینا جائز نہیں ”لکونه من قفیز الطحان و قد نهي عنه‘‘

نوٹ: لیکن اگر یہ امر یقینی ہو کہ آٹا پسوانے والا اگر اس آٹے میں سے نہ دے بلکہ اپنے پاس سے دینے لگے تو آٹا پیسنے والا لینے سے انکار نہ کرے، تو اس صورت میں خود اس پسے ہوئے بھی دینا لینا جائز ہے۔‘‘

فتاویٰ شامی (9/ 97) میں ہے:

و لو دفع غزلاً لآخر لينسجه له بنصفه أي بنصف الغزل أو استأجر بغلاً ليحمل طعامه ببعضه أو ثوراً ليطحن بره ببعض دقيقه فسدت في الكل لأنه استأجره بجزء من عمله و الأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه و سلم عن قفيز الطحان …. و الحيلة أن يفرز الأجر أولاً أو يسمي قفيزاً بلا تعيين ثم يعطيه قفيزاً منه فيجوز……………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved