- فتوی نمبر: 10-171
- تاریخ: 22 ستمبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض مدارس کے مہتمم حضرات طلباء کو مدرسہ میں مختلف مراعات مفت فراہم کرتے ہیں مثلاً پڑھائی، کھانا، رہائش وغیرہ۔ اور جب کسی طالب علم سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے مثلاً غیر حاضری یا مدرسہ کے نظم و ضبط کے خلاف کوئی فعل وغیرہ تو اس پر مہتمم حضرات مدرسہ کی مراعات ختم کر دیتے ہیں اور اگر طالب علم دوبارہ مذکورہ مراعات کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو مدرسہ کی طرف سے غلطی کے بقدر مالی معاوضہ وصول کیا جاتا ہے۔
کیا مذکورہ مسئلہ قرآن و حدیث کی رُو سے جائز ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ مالی معاوضہ ذکر کردہ مراعات کا بدل نہیں بلکہ مالی جرمانہ ہے جو کہ ناجائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاوضہ مراعات کے مطابق وصول نہیں کیا جاتا بلکہ غلطی کو سامنے رکھ کر اس کے بقدر وصول کیا جاتا ہے۔
فتاویٰ شامی (6/ 77)میں ہے:
لا باخذ مال في المذهب … و قیل یجوز ومعناه أن یمسكه مدة لینزجر ثم یعیده له. فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved