• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیر محرم کےساتھ عمرہ کرنا

استفتاء

کیافرماتے ہیں  علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں  کہ ایک آدمی عمرے پر جانا چاہتا ہے اور قانون کے مطابق اس کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے لیکن ایجنٹ اس کو بھیجنے کے لیے طریقہ یہ اختیار کرتا ہے کہ گروپ میں  سے کسی عورت کے ساتھ اس کی نسبت محرومیت جعل سازی کے ساتھ جوڑ کر اس عورت کو مرد کی فیملی بنادیتا ہے اور اس کاغذی کاروائی پر اضافی رقم بھی وصول کرتا ہے

کیا اس ایجنٹ کے لیے اضافی رقم وصول کرناجائز ہے اور کیا عمرہ کرنے والے کا عمرہ ادا ہو جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  عورت کا عمرہ تو ہو جائے گا لیکن نہ تو خود عورت کا بغیر شرعی محرم کے عمرہ کے سفرپر جانا جائز ہے اور نہ ایجنٹ کا مذکورہ عمل جائز ہے اور ایجنٹ اپنے اس عمل پر جو اضافی رقم لیتا ہے وہ لینے اور دینے والوں  دونوں  کے حق میں  رشوت ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved