• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حج وعمرہ کی سہولت اور طریقہ کار کاحکم

استفتاء

محترم جناب مفتی صاحب السلام علیکم گزارش ہے کہ میں حج عمرہ سروسز کو انتہائی آسان بنانے کی کوشش کے سلسلے میں ایک کمپنی بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ ہر مسلمان اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکے۔اس نیک مشن کو جاری رکھتے ہوئے کمپنی انتہائی آسان اقساط پر یہ سروسز دینے کا ارادہ رکھتی ہےجس کے اندر بیس ممبرز کا ایک گروپ ہوگا ہر ممبر اس میں پچیس سو روپے ماہانہ قسط ادا کرے گا اس طرح کمپنی کو ایک گروپ سے50ہزار روپے وصول ہوں گے باقی کی رقم ساتھ دیے گئے شیڈول کے مطابق کمپنی خود کنٹریبیوٹ کرکے عمرہ زائرین کو عمرے پر بھیجے گی ہر ممبر ایک طے شدہ ایگریمنٹ کرکے۔ کمپنی کو کل رقم 1-36 ماہ یعنی تین سال میں واپس کرنے کا پابند ہوگااس پہلے سے طے شدہ رقم میں کمپنی جو سروسز دے گی ان میں ایئر ٹکٹ+ ویزا پروسیسنگ+ ٹرانسپورٹیشن  اور رہائش شامل ہےکمپنی ہر ممبر سے ایک لاکھ روپے ایک سے تین سال میں وصول کرے گی جس میں مختلف عمرہ زائرین مختلف اپنے حساب سے پیکچ بک کروائیں گےجو نارمل مارکیٹ ویلیو کے حساب سے 80 سے 85 ہزار روپے ہیں اور ایگریمنٹ کے مطابق کوئی ممبر عمرہ سے پہلے یا عمرہ کے بعد اگر خدانخواستہ وفات پاگیا تو اس کی رقم اس کی فیملی کے مطابق یا ان کو واپس کر دی جائیں گی یا اگر اس کی جگہ کوئی اور جانا چاہے گا تو اس کو کمپنی کنسیڈر کرے گی تاکہ جو مرنے والا شخص ہے اس کے اوپر اس کا بوجھ نہ پڑے۔کمپنی کا وژن اور مشن یہی ہے کہ ہر کم کمائی والا شخص بھی عمرہ کے زیارت کیلئے جا سکے اور اس کے لئے عمرہ صرف ایک خواب نہ ہو بلکہ وہ اپنے اخراجات کے اندر رہتاہوا اس سکیم کے تحت عمرہ کر سکے۔

اوپر بیان کی گئی تفصیل کے مطابق شریعت کی روسے عمرہ کے لئے کمپنی کا یہ ارادہ جائز ہے یا نہیں برائے مہربانی اس کے بارے میں شرعی فتوی عنایت فرمادیں ۔اسی سلسلے میں دو مختلف علمائےکرام سے لیے گئے فتوے اس کے ساتھ ریفرنس کے طور پر لف ہیں۔اللہ ہمیں اور آپ کو اس نیک مقصد کی شریعت کے مطابق تکمیل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے آمین

وضاحت مطلوب ہے:

ہر مہینے الگ الگ قرعہ اندازی ہو گی یا ابتداء میں قرعہ اندازی کرکے سب کا شیڈول طے ہو جائے گا؟

جواب وضاحت :

ہر مہینے کی پندرہ تاریخ کو قرعہ اندازی ہوا کرے گی۔شیڈول کی رقم اور ٹکٹ کی رقم کسی حد تک کمپنی کا منافع (منافع شیڈول میں شامل نہیں ہے ۔شیڈول میں صرف اوریجنل پرائس دی گئی ہے)جو ان سروسز مثلا ویزا پروسیسنگ ،رہائش ،ٹرانسپورٹیشن کے عوض اور کمپنی جو رقم انویسٹ کرے گی مثلا 50000وصول ہوں گے اور 150000کمپنی اپنے پاس سے انویسٹ کرے گی کے عوض شامل ہوں گے اس طرح ایک گروپ کی کل قیمت کی تفصیل کچھ یوں ہو گی:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  اسکیم جائزنہیں۔کیونکہ مذکورہ اسکیم میں لوگوں اور  ادارے کا آپس میں معاملہ اجارے (کرایہ) کا بنتا ہے کیونکہ ادارے کے ذمے عمرہ کے سارے انتظامات کروا کردینا ہے اور اسی بنیاد پر اس کو نفع بھی حاصل ہوتا ہے اور اجارے کے معاملے کی نسبت اگرچہ مستقل کی طرف کرنا جائز ہے لیکن اس کا وقت متعین کرنا ضروری ہے کہ کب سے اجارہ کا معاملہ شروع ہو گا جبکہ مذکورہ صورت میں ہر مہینے قرعہ اندازی کے ذریعے فرد متعین ہوتا ہے کہ اس دفعہ کس نے عمرہ پر جانا ہے جس کی وجہ سے  عقد اجارہ کے شروع میں ہر ایک کا وقت معلوم نہیں ہو پاتا اور اگر یہ کہیں کہ اجارے کا عقد قرعہ اندازی کے بعد شروع ہوتا ہے  اور اس وقت اجارے کا وقت معلوم ہو جاتا ہے تو اس صورت میں قرعہ اندازی سے جمع کرائی ہوئی قسطیں یا امانت ہوں گی یا قرض ہوں گی ؟اگر امانت ہوں گی تو انہیں استعمال کرنا جائز نہیں جبکہ سکیم ہولڈر اسے استعمال کریں گے اور اگر قرض ہوں گی تو قرض کے ساتھ اجارے کے معاملے کو مشروط کرنا جائز نہیں ۔ البتہ اگر اسکیم کے شروع میں سب کی قرعہ اندازی ہو جائے اور سب کا مہینہ بھی طے ہو جائے تو یہ صورت درست ہو سکتی ہے۔

 

فی المجلة(408)

الاجارة المضافة ایجار معتبر من وقت معین مستقبل مثلا لو استوجرت دار بکذا نقودا لکذا مدة اعتبارا من اول الشهر الفلانی الآتی تنعقد حال کونها اجارة مضافة۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved