- فتوی نمبر: 8-98
- تاریخ: 06 دسمبر 2015
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > نفلی صدقات کا بیان
استفتاء
ایک آدمی کے اوپر بہت سارا قرضہ ہے، اور وہ اسے ایک بار میں نہیں اتار سکتا، وہی آدمی ہر مہینے کچھ صدقہ و خیرات بھی کرتا ہے، یہی آدمی اب اس صدقہ و خیرات کے پیسوں کو تھوڑا تھوڑا اکٹھا کر کے قرض اُتار سکتا ہے؟ مثلاً اس آدمی نے نیت کی کہ "میرا فلاں کام ہوا تو میں ہر مہینے اللہ کی راہ میں اتنے پیسے دوں گا”۔ اب وہ انہی پیسوں کو جو وہ اللہ کی راہ میں دیتا ہے ان کو اکٹھی کر کے قرض اتار سکتا ہے؟
وضاحت: صدقہ کی صرف نیت کی تھی، زبان سے کچھ الفاظ نہیں کہے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سائل کے محض یہ نیت کر لینے سے کہ "میرا فلاں کام ہوا تو میں ہر مہینے اللہ کی راہ میں اتنے پیسے دوں گا” سائل پر اتنے پیسے ہر مہینے صدقہ کرنا لازم نہیں ہوا۔ کیونکہ محض نیت کرنے سے منت اور نذر نہیں بنتی۔ لہذا وہ ان پیسوں کو اکٹھا کر کے اپنا قرض اتار سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved