• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

حرام پیسا اجرت میں وصول کرنا

استفتاء

ہماری ٹیوٹا کمپنی کا Support )  3C ( Sales + Spare parts + شو روم ہے ہماری ورکشاپ میں لوگ کاریں ٹھیک کروانے کے لیے آتے ہیں ان میں سے کچھ کاریں انشورڈ ہوتی ہیں۔ اس میں ہم گاڑی ٹھیک کر دیتے ہیں اور اس کو ٹھیک کرنے میں ہمارے Spare parts بھی استعمال ہوتے ہیں۔ اس میں کچھ انشورنس کمپنیاں ہمیں اس گاڑی کو ٹھیک کرنے پر جو براہ راست پیمنٹ کرتی ہے۔ اور جن انشورنس کمپنیوں پر ہم اعتماد نہیں کرتے یا ان کے ساتھ ہمارا ریگولر بزنس نہیں ہے۔ ان انشورنس کمپنیوں  کے کسٹمر کی کارٹھیک کرنے پر ہمیں کسٹمر خود براہ راست کیش پیمنٹ  اپنی جیب سے کرتا ہے اور وہ کسٹمر ہمارے بل کی بنیاد پر انشورنس کمپنی سے اپنی پیمنٹ اپنے نام پر بعد میں وصول کر لیتا ہے۔ اگر گاڑی ٹھیک کرنے پر انشورنس کمپنی  پیمنٹ کر دے تو کیا یہ پیسہ ہمارے لیے جائز ہوگا؟ دوسری صورت میں اگر کسٹمر خود پیمنٹ کر دے اور بعد میں ہمارے بل کی بنیاد پر انشورنس کمپنی سے وصول کرلے تو اس صورت میں کسٹمر سے براہ راست پیسہ لینا ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

موجودہ زمانہ میں امام کرخی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق ضابطہ یہ ہے کہ جب مہیا کی گئی خدمات جائز ہوں تو ان کے عوض حاصل ہونے والی رقم حلال  ہے۔ اگر چہ دینے والے نے حرام مال سے دی ہو۔ لہذا گاڑی ٹھیک کرنے پر پیسے جہاں سے جو بھی دے انہیں استعمال کرنا جائز ہے۔ البتہ انشورنس کمپنی کے ساتھ براہ راست معاملہ نہ کریں تو بہتر ہے تاکہ ان کے ساتھ تعاون نہ ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved