- فتوی نمبر: 3-305
- تاریخ: 08 جون 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کسی لڑکی کی ملکیت میں کچھ پیسے اور سونے کے ٹاپس کی جوڑی ہے جن کی قیمت ملاکر تقریباً ساڑھے سائیس ہزار کے بنتی ہے۔ اس سال بقر عید پر قربانی اس شخص پر واجب تھی جس کے پاس ساڑھے ستائیس ہزار کی مالیت تھی، تو اس نے 10 ہزار اپنی والدہ کی ملکیت میں دے دیئے کہ تاکہ میرے اوپر الگ قربانی واجب نہ ہو جائے، کیونکہ اس نے پہے بھی اپنے پیسے اپنی والدہ کی ملکیت اور قبضے میں دے دیئے تھے لیکن اب جو دس ہزار ان کی ملکیت میں دینے کی نیت کی ہے لیکن ان کے قبضے میں نہیں دیئے، کیونکہ وہ وہاں اس وقت موجود نہیں تھے ملک سے باہر تھے۔ لیکن نیت دینے کی کرلی ہے۔ تو کیا اس طرح کرنے سے اس کے ذمے سے قربانی ساقط ہوجائے گی؟ اگر نہیں ہوگی تو اس کے ادا کی کیا صورت ہے؟ اس مسئلے کی اچھی طرح وضاحت کردیں۔
نوٹ: اتنے پیسے اس لڑکی کی ملکیت میں عید سے چار پانچ دن پہلے آئے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ روپے والدہ کی ملکیت میں دینے کی صرف نیت کی تھی ابھی ان کے قبضے میں نہیں دیے تھے اس لیے سائل کے ذمہ سے قربانی ساقط نہیں ہوئی۔ لہذا اب سائلہ درمیانی قسم کے جانور کی قیمت صدقہ کر دے۔
و منها أن يكون الموهوب مقبوضاً حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض.( هندية 4/ 374
و في الشامية: ( و تتم ) الهبة ( بالقبض ) الكامل.(8/ 573)
( و لو ترك التضحية و مضت أيامها….. ( و ) تصدق ( بقيمتها غني شراها أو لا ) قال القهستاني أو قيمة شاة و سط كما في الزاهدي.( شامی، 9/ 533 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved