- فتوی نمبر: 18-316
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
مسئلہ پوچھنا ہے ہمارے اطراف میں ایک امام ہے جو حافظ ہے مولوی نہیں اور اس کا کسی مرشد سے تعلق ہے اب اس تعلق کی وجہ سے وہ گیا ہے اپنے مرشد سے ملنے لیکن مسجد کے ذمہ داران کہہ رہے ہیں کہ آپ آئیں ہمیں نماز پڑھائیں یہ آپ کی ذمہ داری ہے اور امام تنخواہ بھی لیتے ہیں تو امام صاحب یہ جواب دیتے ہیں کہ جب تک میرے مرشد اجازت نہیں دیں گے میں نہیں آؤں گا تو اس دوران مسجد کے ذمہ داران اور امام کے درمیان تو تو میں میں ہوئی تو امام نے ان کو یہی جواب دیا کہ آپ تو آپ اگر میرے والد بھی کہیں کہ آؤ میں نہیں آؤں میرے لئے میرے والد سے میرے مرشد کا مقام زیادہ ہے،تو کیا امام کا اس طرح کہنا جائز ہے اور کیا مرشد کا مقام والد سے زیادہ ہے ہم نے تو یہی سنا ہے کہ قرآن میں والد کو اف تک کہنے کو بھی منع کیا گیا ہے ۔اب اس بارے میں مدلل جواب دے کر مشکور فرمائیں ۔جزاکم اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
امام نے جب امانت کامعاہدہ کیاہے تواسے نبھانا چاہیے ورنہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس کی جگہ دوسرا آدمی منتخب کرلے۔ باقی رہا یہ سوال مرشد کادرجہ والد سے زیادہ ہےیانہیں؟یہ سوال غیر متعلقہ ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved