- فتوی نمبر: 6-77
- تاریخ: 12 جولائی 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے اور تین طلاق دینے کے بعد یہ طلاق دینے والا شخص اور مطلقہ بیوی دونوں ہی کافر ہو جائیں، اور پھر دوبارہ نکاح کر لیں تو کیا یہ دونوں بغیر حلالہ کروائے اکٹھے رہ سکتے ہیں؟ اور صرف مرتد ہونے کے بعد جو نکاح ان دونوں نے کیا ہے وہ جائز ہو گا یا حلالہ کروانا ضروری ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں زوجین کے مرتد ہونے کی وجہ سے حلالہ ساقط نہیں ہو گا لہذا اگر زوجین کے مسلمان ہونے کے بعد مطلقہ ثلاثہ اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرنا چاہیے تو اس کے لیے پہلے حلالہ کروانا ضروری ہے۔
و لو ارتد المطلقة ثلاثاً و لحقت بدار الحرب ثم استرقها أو طلق زوجته الأمة ثنتين ثم ملكها ففي هاتين لا يحل له الوطء إلا بعد زوج آخر كذا في النهر الفائق. (هندية: 1/ 473)
یہی مسئلہ امداد الاحکام (2/ 813) پر مذکور ہے۔ اس کی عبارت یہ ہے:
اس کے بعد جو ***اور ***نے بت کے سامنے سجدہ کیا ہے اس سے دونوں مرتد ہو گئے ان پر توبہ و استغفار لازم ہے، اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر تین طلاق دینے کا ثبوت پہلے سے ہو چکا ہے یعنی اقرار ***پر کم از کم دو گواہ موجود ہوں تو اس ارتداد سے حلالہ ساقط نہیں ہو گا، حلالہ پھر بھی کرنا پڑے گا، بدونِ حلالہ کے تین طلاق کے کسی حال میں نکاح نہیں ہو سکتا۔ فقط و اللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved