- فتوی نمبر: 33-61
- تاریخ: 12 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > سجدہ سہو کا بیان
استفتاء
ایک آدمی ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لیے تکبیر اولی میں ہی امام کے ساتھ شامل ہوا لیکن جب آخر میں امام سلام پھیرنے لگا تو یہ آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پھر کھڑے کھڑے سلام پھیر دیا تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں نماز ہو جائے گی البتہ بغیر عذر کے اگر کھڑے ہوکر سلام پھیرا گیا تو سنت چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔
توجیہ :عام طور پر اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد کھڑا ہو جائے تو حکم یہ ہے کہ وہ دوبارہ لوٹ آئے اور سلام پھیرے لیکن اگر کھڑے کھڑے سلام پھیر دیا تو پھر بھی نماز ہو جائے گی لیکن سلام کھڑے ہو کر پھیرنے کی وجہ سے سنت کو چھوڑنے والا شمار ہوگا اور سنت چھوڑنے کا گناہ ہوگا کیونکہ بیٹھ کر سلام پھیرنا سنت ہے۔
شامی(2/87) میں ہے:
(وإن قعد في الرابعة) مثلا قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائما صح
(قوله عاد وسلم) أي عاد للجلوس لما مر أن ما دون الركعة محل للرفض. وفيه إشارة إلى أنه لا يعيد التشهد، وبه صرح في البحر. قال في الإمداد: والعود للتسليم جالسا سنة، لأن السنة التسليم جالسا والتسليم حالة القيام غير مشروع في الصلاة المطلقة بلا عذر، فيأتي به على الوجه المشروع؛ فلو سلم قائما لم تفسد صلاته وكان تاركا للسنة اهـ
شامی(1/594) میں ہے:
(واللاحق من فاتته …….كلها أو بعضها…… بعد اقتدائه) بعذر كغفلة ورحمة وسبق حدث وصلاة خوف ومقيم ائتم بمسافر، وكذا بلا عذر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved