- فتوی نمبر: 8-196
- تاریخ: 20 فروری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
*** اپنا مال ڈسٹری بیوٹر کو بھی فروخت کرتی ہے جو آگے سب ڈیلر کو فروخت کرتے ہیں۔
1۔ اگر ڈسٹری بیوٹر نے کئی ماہ کا ایڈوانس *** کو دیا ہو ،مثلاً ایک ڈسٹری بیوٹر جوکہ ماہانہ10 لاکھ کا سامان منگواتا ہے وہ 10 کے بجائے30 لاکھ ایڈوانس جمع کرادے اور *** اسے5% کے بجائے 10% ڈسکاؤنٹ دے دے تو اس کے کھاتے میں 33لاکھ کا بیلنس ہو جاتاہے (30 لاکھ اصل رقم اور3لاکھ ڈسکاؤنٹ )۔اب *** اس ڈسٹری بیوٹر کو33لاکھ کا سامان بھیجے گی۔ اس صورت میں ڈسٹری بیوٹر *** سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اسے اس اضافی 3لاکھ کا ڈسکائونٹ/ Incentive بھی دیا جائے۔ ڈسٹری بیوٹر یہ کہتا ہے کہ اگر وہ یہ 3لاکھ کیش کی صورت میں وصول کر لیتا اور پھر *** میں ایڈوانس جمع کرادیتا تو اسے اس3لاکھ کا ڈسکائونٹ/ Incentive دیا جاتا، لہذا اس صورت میں بھی جب کہ ڈسٹری بیوٹر نے ڈسکائونٹ/Incentive نکالا نہیں بلکہ اپنے بیلنس میں ہی رکھا ہے اور اس کا بیلنس30 سے بڑھ کر 33 لاکھ ہو گیا ہے،تو اسے اس3لاکھ اضافی رقم پربھی ڈسکائونٹ/ Incentive دیا جائے ۔
2۔ بعض اوقات ڈسٹری بیوٹر یہ بھی کہتا ہے کہ اس نے چونکہ30لاکھ ایڈوانس دینا ہے جس پراسے3لاکھ ڈسکائونٹ/ Incentive ملے گا، لہذا وہ30 کے بجائے *** کو 27لاکھ ایڈوانس دیتا ہے اور3لاکھ ڈسکائونٹ/Incentive کے ملا لیتا ہے تو اس طرح 30 لاکھ پورے کرلیتاہے اور پھر وہ اس3لاکھ پر بھیIncentive مانگتاہے۔
مذکورہ صورتوں کا شرعی حکم کیا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اس صورت میں کمپنی گویا 33 لاکھ کا سامان 30 لاکھ میں دے گی۔ یہ 3 لاکھ کا فائدہ 30 لاکھ ایڈوانس کی وجہ سے ہے اور 30 لاکھ ایڈوانس کی حقیقت قرض کی ہے، اور قرض کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ سود کے زمرے میں آتا ہے۔ لہٰذاجب 30 لاکھ ایڈوانس دے کر 3 لاکھ کا فائدہ حاصل کرنا ہی جائز نہیں تو اس پر مزید ڈسکاؤنٹ کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں۔
2۔ اس صورت کا بھی وہی حکم ہے جو نمبر1 صورت کا ہے۔ یعنی جب 27 لاکھ ایڈوانس دے کر 3 لاکھ کا فائدہ حاصل کرنا ہی جائز نہیں تو اس پر مزید ڈسکاؤنٹ کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط: واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved