- فتوی نمبر: 9-316
- تاریخ: 20 مارچ 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میری عمر 75 سال ہے۔ میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے سب شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ چھوٹا اور منجھلا دونوں برسر روز گار اور اپنے اپنے مکانوں میں رہ رہے ہیں جبکہ تیسرا یعنی بڑا بیٹا میرے ساتھ میرے گھر میں رہ رہا ہے اور دونوں میاں بیوی میرے اور میری بوڑھی زوجہ کے انتہائی خدمت گذار ہیں۔
ذاتی رہائشی مکان کے علاوہ میرے پاس ایک دوکان بھی ہے جس کی قیمت تقریباً 20 لاکھ ہے۔ میں یہ دوکان اپنے بڑے یعنی خدمت گذار بیٹے کو دینا چاہتا ہوں۔ اس کے پاس اتنی رقم نہیں کہ فی الوقت اتنی رقم ادا کر سکے اور نہ ہی میرے پاس اتنے ذرائع ہیں کہ میں دوسرے بچوں کو بھی مساوی قیمت کی جائیداد دے سکوں۔
براہ مہربانی میری راہنمائی فرمائیں کہ میں اپنے اس ادارے کی تکمیل کے لیے کیا طریقہ کار استعمال کروں؟
وضاحت مطلوب ہے: بیٹی کے حالات کیسے ہیں؟
جواب: بیٹی کے حالات میں ٹھیک نہیں ہیں مالی اعتبار سے وہ بھی کمزور ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ اپنے بڑے بیٹے کو اس کی خدمت گذاری کی وجہ سے دکان ہدیہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ البتہ یہ خیال رہے کہ ایسا کرنے سے آپ کے اور آپ کی دیگر اولاد کے درمیان یا آپس میں بہن بھائیوں کے درمیان رنجش یا لڑائی جھگڑے کی فضا قائم نہ ہو۔
خلاصۃ الفتاویٰ (4/400) میں ہے:
ولو أعطى بعض ولده شيئًا دون البعض لزيادة رشده لا بأس به…… فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved