• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماں اور باپ کے ماموں، چچا، تایا سے پردے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ماں کے ماموں یا چچا تایا سے پردہ ہے یا نہیں؟اسی طرح والد کے بھی ماموں یا چچا تایا سے پردہ ہے یا نہیں؟اگر ہے تو کیوں ہے ؟اور اگر نہیں ہے تو اس کی وجہ ؟؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ماں کے ماموں (عورت کی نانی کے بھائی) یا چچا، تایا (عورت کے نانا کے بھائی) سے پردہ نہیں ہے، اسی طرح والد کے ماموں (عور ت کی دادی کے بھائی) یاچچا، تایا (عورت کے دادا کے بھائی) سے بھی پردہ نہیں ہے کیونکہ یہ عورت مذکورہ لوگوں کی بہن یا بھائی کی بیٹیوں میں داخل ہے اور قرآن کی رُو سے بہن یا بھائی  کی بیٹیاں (خواہ بلاواسطہ ہوں یا بالواسطہ ہوں) محرم ہیں۔

عالمگیری(1/305) میں ہے:

(القسم الأول المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن، وأما العمات فثلاث عمة لأب وأم وعمة لأب وعمة لأم وكذا عمات أبيه وعمات أجداده وعمات أمه وعمات جداته وإن علون وأما عمة العمة فإنه ينظر إن كانت العمة القربى عمة لأب وأم أو لأب فعمة العمة حرام وإن كانت القربى عمة لأم فعمة العمة لا تحرم وأما الخالات فخالته لأب وأم وخالته لأب وخالته لأم وخالات آبائه وأمهاته وأما خالة الخالة فإن كانت الخالة القربى خالة لأب وأم أو لأم فخالتها تحرم عليه وإن كانت القربى خالة لأب فخالتها لا تحرم عليه هكذا فى محيط السرخسي.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved