استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام دریں مسئلہ کہ بعد المغرب جو چھ نوافل اوابین کے نام سے علمائے کرام بتاتے ہیں کیا یہ احادیث متواترہ سے ثابت ہیں؟ جبکہ غیر مقلدین کا کہنا ہے کہ یہ احادیث سے کہیں ثابت نہیں۔ سائل: محمد نسیم
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مغرب کے بعد جو نوافل اوابین کے نام سے پڑھے جاتے ہیں وہ بہت سی احادیث سے ثابت ہیں، غیر مقلدین کا انہیں غیر ثابت کہنا درست نہیں۔ ان احادیث میں سے چند یہ ہیں:
1۔ عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من صلى بعد المغرب ست ركعات لم يتكلم فيما بينهن بسوء عدلن له بعبادة ثنتي عشرة سنة. ( ترمذی: 1/ 98، ابن ماجہ: 1/ 81)
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ نفل اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی فضول بات نہ کی ہو تو یہ اس کی بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوگئے۔
2۔ عن عائشة عن البني صلى الله عليه و سلم قال من صلى بعد المغرب عشرين ركعة بنى الله له بيتاً في الجنة. ( ترمذی: 1/ 98)
بنی ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مغرب کے بعد بیس رکعات پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔
3۔ عن ابن عباس قال إن الملائكة يتحف بالذين يصلون بين المغرب إلى العشاء و هي صلاة الأوابين. ( شرح السنة: 2/ 440)
حضرت ابن عباس رضی اللہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ مغرب عشاء کے درمیان نفل پڑھتے ہیں فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں۔ اور یہ ( نفل) صلوٰة اوابین ہیں۔
4۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كان السلف الصالح يصلونها قال جمع و رويت أربعاً و رويت ركعتين فأقلها ركعتان و أكثرها عشرون. ( مرقات: 3/ 251)
سلف صالحین ان نفلوں کو پڑھا کرتے تھے، بہت سے علماء اس کے قائل ہیں، اس میں دو کی روایت بھی ہے، اور چار کی بھی، بہر حال اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بیس رکعات ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved