- فتوی نمبر: 5-96
- تاریخ: 30 جون 2012
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
مرحوم کے پاس ایک لاکھ اور پانچ مرلے کا مکان تھا۔ مرحوم کا ایک بیٹا اور تین بیٹیاں تھی۔ ( مرحوم کی وفات 12 سال پہلے اور ) بیٹا تین سال پہلے فوت ہوا۔ بیٹا شادی شدہ نہیں تھا۔ اب وراثت کس تناسب سے تقسیم ہوگی۔
نوٹ: بیوی اور والدین مرحوم کی زندگی میں ہی بہت پہلے فوت ہوگئے تھے۔
نوٹ: بیٹے کی وفات کے وقت اس کے تین تایا زاد بھائی زندہ تھے۔ ایک کا اب انتقال ہو گیا ہے جبکہ ایک تایا زاد اور تھے جو اس بیٹے سے پہلے وفات پاگئے تھے۔ بعد میں وفات پانے والے تایا زاد بھائی کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں اور ایک بیوی موجود ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے 720 حصے کر کے ان میں سے 208 حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو ملیں گے ۔ اور وفات پانے والے بیٹے 2 حیات تایا زاد بھائیوں کو 32، 32حصے ملیں گے۔ بیٹے کے بعد وفات پانے والے تایا زاد بھائی کی بیوہ کو 4 حصے ، اس کے بیٹے کو 14 حصے اور اس کی ہر بیٹی کو 7۔7 حصے ملیں گے۔ جبکہ بیٹے سے پہلے فوت ہونے والے تایا زاد بھائی کا کچھ حصہ نہ ہوگا۔ صورت تقسیم یہ ہے:
5x 9= 45x 16 = 720
ایک بیٹا
2 2 |
3 بیٹیاں
3
9×1+1+1
16x 9+9+9
144+144+144
3×3=9 مف 2
3 بہنیں تین تایا زاد بھائی
3/2 باقی
3×2 3×1
6 3
2×2+2+2 2x 1+1 +1 ایک تایا زاد بھائی
16×4+4+4 16×2+2 +2
64+64+64 32+32
8×4=32 16 مف 2
بیوی ایک بیٹا دو بیٹیاں
8/1 باقی
4×1 4×7
4 14 7+7 فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved