- فتوی نمبر: 372-2
- تاریخ: 19 اگست 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میری والدہ***(حقیقی مالکہ مکان) کا 2001ء میں انتقال ہوا۔ انہوں نے حیات وارثان میں شوہر م**اور 2بیٹے** اور** چھوڑے۔ ** کے بعد ان کے بڑے بیٹے **کا 2007میں انتقال ہوا۔ انہوں نے اپنے وارثان میں 1 بیوہ چھوڑی۔ اولاد کوئی نہ ہے۔
دوسرے نمبر فوت ہونے والے ان (**) کے شوہر**ہیں۔ ان کے ورثاء میں چھوٹے بیٹے** ہیں۔
**کی ایک بیٹی تھیں جو 1995ء میں فوت ہوئیں۔ یعنی م**کی وفات سے 6سال پہلے۔ان کے ورثاء میں 2لڑکے اور 3لڑکیاں ہیں۔
میری والدہ**نے ترکہ میں ڈھائی مرلہ مکان چھوڑا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ مکان کی صورت تقسیم کیا ہوگی؟
نوٹ: ڈھائی مرلہ مکان 563فٹ ہے۔اور 1مرلہ 225فٹ کا ہوتاہے۔مکان کی موجودہ مالیت بارہ لاکھ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں** کے مکان کو 32حصوں میں تقسیم کرکے تین حصے زوجہء **کو اور 29حصے ا**کو ملیں گے۔ اور ** کی فوت شدہ بیٹی کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا۔
نیز مکان کی بارہ لاکھ مالیت کے اعتبار سے زوجہء *** کو 112500اور*** کو 1087500 روپے ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
1۔ 4×2=8×4=32 **
شوہر*** بیٹا احسان ***
4/1 باقی
2×1 2×3
2 6
4×2 3 4×3
8 12
2۔ 12x4 ***3
بیوی والد بھائی
3×1 3×3 محروم
3 9
3۔ 1 والد *** 17
**
17×1
17
© Copyright 2024, All Rights Reserved