- فتوی نمبر: 11-88
- تاریخ: 11 فروری 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔ سوال یہ ہے کہ میرے والد محترم انتقال فرما چکے ہیں ترکہ میں ایک مکان چھوڑا ہے جس کی مالیت 12000000 (یعنی ایک کڑور بیس لاکھ روپے ہے۔ہم پانچ بھائی اور چھ بہنیں تھے جن میں سے ایک بھائی اور ایک بہن انتقال فرماگئے ہیں ۔ان کی اولاد باقی ہے اور ہماری حقیقی والدہ بھی پہلے انتقال فرماچکی ہیں البتہ والد صاحب کی دوسری بیوی ہماری سوتیلی والدہ حیات ہیں ان کی اولاد نہیں ہے اوروالد محترم نے اپنی زندگی میں ہماری سوتیلی والدہ کو کچھ زیورات اور ایک عدد مکان ان کے نام کیا ہے کیا ان کی دوسری بیوی یعنی ،ہماری سوتیلی والدہ کا اس وراثت میں کوئی حصہ ہے یا نہیں ہے تو کتنا ہے براہ کرم یہ ایک کروڑ بیس لاکھ کس طرح تقسیم ہو گا مکمل طریقہ مع حصہ اپنے لیٹر پیڈ پر معہ مہر ارسال فرمائیں ۔
دوسرا مسئلہ :
یہ ہے کہ اگر میرے بھائی بہنوں کو والدمحترم کی اس مذکورہ وراثت میں سے نہیں دیتے اور میں دینا چاہتا ہوں تو یہ فرمادیں کہ میرے حصے میں سے کتنا ایک بہن کو آئے گا اور سوتیلی والدہ کو بھی ؟براہ مہر بانی یہ بھی فرمادیں تاکہ میں اپنی ذمہ داری سے بری ہو جائوں اور اپنے حصے میں سے بہنوں کو والدہ کو حصہ دے دوں ۔جزاک اللہ خیرا
سوال نمبر 1 سے متعلق مندرجہ ذیل وضاحت مطلوب ہے:
1۔آپ کی والدہ کا انتقال آپ کے والد سے پہلے ہو چکا تھا یا بعد میں ہوا ؟
2۔آپ کے ایک بھائی اور ایک بہن کا انتقال آپ کے والد سے پہلے ہو چکا تھا یا بعد میں ہوا؟اگر بعد میں ہوا تھا تو ان کے ورثاء کون کون تھے؟
جواب وضاحت :
1۔ہماری والدہ کا انتقال ہمارے والد سے پہلے ہوا1989ء۔
2۔ایک بہن اورایک بھائی کا انتقال والد صاحب کی وفات کے بعد میں ہوا ۔بھائی کی وفات 2014 میں ہوئی ۔
ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں اور بیوی حیات ہیں۔اور جو بہن 2017میں فوت ہو گئی ان کے 2بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور شوہرہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میت شوہر
بیٹی
7 168
|
بیٹا
14 |
8×16=128×24=3072×5=15360
بیٹا ————-بیٹا————— بیٹا —————بیٹا ———– بیٹی————- بیٹی ————— بیٹی——— بیٹی ———–بیٹی ———-بیوی
عصبہ ثمن
112/7 x161
14×24، -14 -14 14 7 7 7 7 7 16
336×5 336 336 336 168 168 168 168 168 384
1680 1680 1680 1680 840 840 840 840 840 1920
7 |
24 |
میت ثانی:
8×6=48×7=336×5=1680 مافی الید14×24=336×5=1680:
بیٹا ————–بیٹا ————— بیٹی ——————-بیٹی —————-بیوی
عصبہ ثمن
x6=427 x61
x714 x714 x77 x77 x76
x598 x598 x549 x549 x549
490 490 245 245 210
42 |
5 |
میت ثالث:
840×5=20×42=4 مافی الید: 168×5=840
بیٹا ————– بیٹا —————–بیٹی ——————–شوہر
عصبہ———————————– ربع
3×5=15 1×5
6×42 6×42 3×42 5×42
252 252 126 210
الاحیاء:
بیٹا ————-بیٹا———- بیٹا————– بیٹا———- بیٹی——– بیٹی—- بیٹی—– بیٹی ——-بیٹی ——بیوی
1680 1680 1680 1680 840 840 840 840 840 1920
1312500 1312500 1312500 1312500 656250 656250 656250 656250 656250 1500000
بیٹا ——————— بیٹا ————-بیٹی ————— بیٹی——— بیوی
490 490 245 245 210
382812.5 382812.5 191406.25 191406.25 164062.5
بیٹا——————- بیٹا————— بیٹی————- شوہر
252 252 126 210
196875 196875 98437.5 164062.5
مذکورہ صورت میں 12000000ایک کروڑ بیس لاکھ میں سے ہر ہر بھائی کا1312500حصہ بنتا ہے اورہر ہر بہن کا 656250حصہ بنتا ہے اور سوتیلی والدہ کا 1500000بنتا ہے۔اور وہ بھائی کی بیوی کا 164062.5 جو فوت ہو چکا ہے اس کے ہر ہر بیٹے کا 382812.5بنتا ہے ہر ہر بیٹی کا 191406.25حصہ بنتاہے اور جو بہن فوت ہوئی ہے اس کے ہر ہر بیٹے کا 196875حصہ بنتا ہے اور بیٹی کا 98437.5بنتا ہے اور بہنوئی کا 164062.5حصہ بنتا ہے۔
دوسرا طریقہ:
4×5=20 کل ترکہ: 131250
بیٹا ———– بیٹا —————بیٹی————————– شوہر
———————————————————ربع
(5)عصبہ
3×5=15
6 6 3 1×5=5
39375 39375 19687.5 32812.5
اگر 12000000ایک کروڑ بیس لاکھ 5بھائیوں میں برابر تقسیم ہوا تھا تو آ پ کے حصے میں 2400000چوبیس لاکھ آیا ہے۔جس میں آپ کا حصہ 1312500بنتا ہے اور باقی 108750آپ کے پاس زائد ہے۔اب اس زائد رقم میں سے آپ کے سوتیلی والدہ کا حصہ 300000بنتا ہے ۔اور پانچ حیات بہنوں کا حصے میں سے ہر ایک کا حصہ 131250بنتا ہے اور جو فوت ہونے والی بہن کے حصے میںسے آپ کے بہنوئی کا حصہ 32812.5بنتا ہے اور بھانجوں میں سے ہر ایک کا حصہ 39375بنتا ہے بھانجی کا حصہ 19687.5بنتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved