- فتوی نمبر: 14-53
- تاریخ: 21 مئی 2019
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
اگر کوئی شخص چوری کرنیکا عادی ہو اور پھر توبہ کرچکا ہو، لیکن اُسے یہ معلوم نہ ہو کہ فلاں چیز جو میرے پاس ہے وہ کس کے چُرائے ہوئے پیسوں سے خریدی ہے ۔۔۔۔تو اس چیز کے بارے میں کیا حکم ہے کہ اُسے استعمال کرے یا نا کرے اور جو پہلے استعمال کر چکا ہے جتنا؟ اور اس سے جو اچھے یا برے فوائد حاصل ہوئے اس متعلق کیا حکم ہے؟۔۔۔راہنمائی فرمادیں۔اور اس سے متعلق شک بھی ہو آیا کہ یہ چیز میری حلال کے پیسوں کی ہے یا چوری کے پیسوں کی کوئی اصلیت معلوم نہ ہو تو تب کیا حکم ہے۔۔۔۔؟؟؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بعض اقوال کے پیش نظر چوری کے پیسوں سے خریدی ہوئی چیز کا استعمال جائز ہے ۔تاہم جس کا مال چرایا تھا اس تک اس کا حق پہنچانا یا معافی تلافی کروانا اس شخص کے ذمے ہے ورنہ گناہ میں گرفتار رہے گا حقوق العباد کی توبہ صرف استغفار سے نہیں ہوتی بلکہ صاحب حق سے معاملہ صاف کروانا بھی ضروری ہوتا ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved