- فتوی نمبر: 1-41
- تاریخ: 04 جون 2005
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
میں زید (فرضی نام)نے رہائش کیلئے مکان کرائے پر لیا نصراللہ صاحب سے ۔یہ بات آپس میں دونوں حضرات نے طے کی ہے کہ دو لاکھ دس ہزار روپے کرائے کی مد میں پہلے ادا کر دیا ہے جو 250روپے کے حساب سے 70سال کا کرایہ ہے ۔ کرائے میں تخفیف اس وجہ سے کی گئی ہے کہ زید نے70سال کا کرایہ پہلے ادا کر دیا ہے ۔یہ بات بھی ہوئی ہے کہ جبزید جو کہ مالک مکان ہے مکان خالی کروانا چاہے کروا سکتا ہے ۔لیکن چھ مہینے پہلے بتانا پڑے گا ۔کہ فلاں تاریخ کو مکان خالی کر دیں ۔تا کہزید اپنے لئے کوئی مکان تلاش کر لے ۔زید 250کے حساب سے کرایہ کاٹ کر باقی رقم فوراً ادا کر دے گا ۔اسی طرح اگر زید نے اپنا مکان بنا لیا یا کوئی اور انتظام ہو گیا تو پھر زید کو چھ مہینے پہلے بتا دے گا کہ میں نے فلاں تاریخ کو مکان خالی کرنا ہے۔اس لئے تم میری رقم کا بندوبست کر لو ۔تا کہ رقم تم آسانی سے مہیا کر سکو ۔ یہ سب باتیں دونوں فریقین کو منظور ہیں ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں کہ اس طرح مکان کرائے پر لینے میں کوئی قباحت تو نہیں ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صورتِ مسئولہ میں جب 70سال کا معاہدہ فریقین کی رضامندی سے طے پا چکا تو 70سال سے پہلے مالکِ مکان کو مکان خالی کروانے کا اختیار شرعا حاصل نہیں ہو گا ۔اور یہ معاملہ شرعا نا جائز ہو گا۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved