- فتوی نمبر: 18-208
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب میرا بیٹا ایک سال کا ہے اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی یہ نیت کی تھی کہ اس کا نام محمد رکھیں گے لیکن گھر کے بچے بہت شرارتی ہیں منع کرنے کے بعد بھی محمد نام کی بے ادبی کر دیتے ہیں جیسےکہ نام لیکر کہتے ہیں کہ بہت گندا ہے اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بچے کا نام محمد رکھ سکتے ہیں بالخصوص جب بچہ پیدا ہونے سے پہلے یہ نیت بھی کی ہو کہ اگر لڑکاہوا تو اس کا نام محمد رکھیں گے تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ نام کی بے ادبی نہ ہو اور بچوں کو بھی سمجھایا جائے کہ وہ نام لے کر گندانہ کہاکریں۔
صحیح مسلم (2/214) میں ہے:
حدثنا عثمان بن أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم ( قال عثمان حدثنا وقال إسحاق أخبرنا ) جرير عن منصور عن سالم بن أبي الجعد عن جابر بن عبدالله قال ولد لرجل منا غلام فسماه محمدا فقال له قومه لا ندعك تسمى باسم رسول الله صلى الله عليه و سلم فانطلق بابنه حامله على ظهره فأتى به النبي صلى الله عليه و سلم فقال يا رسول الله ولد لي غلام فسميته محمدا فقال لي قومي لا ندعك تسمي باسم رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم ( تسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي فإنما أنا قاسم أقسم بينكم )
ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم میں سے ایک شخص کا بیٹا پیدا ہوا انہوں نے اس کا نام محمد رکھا ان کی قوم نے اس سے کہا ہم تجھےآپ ﷺ کے نام پر نام رکھنے نہیں دیں گے وہ صاحب اپنے بیٹے کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھرعرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بیٹا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا اس پر میری قوم نے کہا کہ ہم تجھے آپ ﷺ کے نام پر نام رکھنے نہیں دیں گے ،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھا کرو کیونکہ میں قاسم (علم بانٹنے والا ہوں) ہوں، تمہارے درمیان علم بانٹتا ہوں۔
مرقاۃ المفاتیح (8/512) میں ہے:
وسادسها أن التسمية بمحمد ممنوعة مطلقا وجاء فيه حديث عن النبي تسمون أولادكم محمدا ثم تلعنوهم قلت ليس في الحديث دلالة على منع التسمية بمحمد بل فيه إشعار إلى أنه سمي ولد بمحمد يجب تعظيمه بسبب هذا الاسم الشريف فلا يعامل معه معاملة سائر الأسماء ويؤيده ما رواه البزار عن أبي رافع مرفوعا إذا سميتم محمدا فلا تضربوه ولا تحرموه وما رواه الخطيب عن علي مرفوعا إذا سميتم الولد محمدا فأكرموه وأوسعوا له في المجلس ولا تقبحوا له وجها
© Copyright 2024, All Rights Reserved