- فتوی نمبر: 8-176
- تاریخ: 15 فروری 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
نانا نے اپنی تمام اولاد کو ایک ایک پلاٹ باقاعدہ رجسٹری کروا کر تحفہ دیا تھا ۔ اب ان میں سے ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا 1993ء میں۔ محترمہ کے ورثاء میں والد، 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں اس بیٹی کے خاوند کا انتقال 1986ء میں ہو گیا تھا۔ محترمہ کے والد کا انتقال 1996ء میں ہوا۔ والد کے انتقال کے وقت ان کے ورثاء میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں حیات تھیں۔ اور فی الحال ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں حیات ہیں، ایک بیٹے کا انتقال 2010ء میں ہوا۔ ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، 6 بیٹے ہیں۔
اس محترمہ کے پلاٹ میں کس کس کا کتنا حصہ ہے؟ محترمہ کے بہن بھائی مالی طور پر مضبوط ہیں۔ کیا ان کا زبانی معاف کر دینا کافی ہے یا کیا صورت ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس پلاٹ یا اس کی قیمت کے 864 حصے کر کے ان میں سے 180-180 حصے مرحومہ کے ہر بیٹے کو، اور 90-90 حصے مرحومہ کی ہر بیٹی کو، اور 48 حصے زندہ بھائی کو، اور 24-24 حصے ہر بہن کو، اور 6 حصے فوت شدہ بھائی کی بیوی کو، اور 7-7حصے فوت شدہ بھائی کے ہر بیٹے کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
6×8= 48×3= 144×6= 864 بیٹی (***)
والد
6/1 1×8 8 |
بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی
عصبہ
5×8
40
10×3 10×3 10×3 5×3 5×3
30×6 30×6 30×6 15×6 15×6
180 180 180 90 90
63x4=24×6= 144 میت ثانی (والد) 84x3= 24×6= 144
بیٹا
2×4 8 |
بیٹا بیٹی بیٹی
2×4 1×4 1×4
8×6 4×6 4×6
48 24 24
8×6= 486 میت ثالث (بیٹا) 8×6= 48
زوجہ 6 بیٹے
8/1 عصبہ
1×6 7×6
6 42
6 7+7+7+7+7+7
الاحیاء (مرحومہ بیٹی کے ورثاء)
بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی
180 180 180 90 90
الاحیاء والد کے حیات ورثاء
بیٹا بیٹی بیٹی
48 24 24
الاحیاء مرحوم بیٹے ورثاء
زوجہ 6 بیٹے
6 7+7+7+7+7+7
2۔ مذکورہ صورت میں مرحومہ کے بہن بھائیوں کا زبانی معاف کرنا کافی نہیں۔ کیونکہ یہ معاف کرنا فقہی لحاظ سے ابراء عن الاعیان بنے گا، جو کہ باطل ہے۔
و قولهم الإبراء عن الأعيان باطل، معناه بطل الإبراء عن دعوی الأعيان و لم يصر ملكاً للمدعی عليه. (الدر المختار: 8/ 473) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved