• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ خاندانی نظام میں خرچ کی گئی پنشن کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے متعلق کہ 2005ء تک میں (داؤد) اور میرے چار بھائی اور ایک چچا (***) اکھٹے  ایک گھر میں رہائش پذیر تھے ۔2005کو میں (***) ایف سی سے ریٹائرڈ ہوا اور ایک لاکھ 86 ہزار روپے مجھے پنشن اور 25ہزار روپے جی پی فنڈ ملا ۔ساری  پنشن اکھٹے گھر میں خرچ  ہوئی  اور جی پی فنڈ میں سے  12 ہزار روپے اپنے چچا (***) کو دے دیے اور بقیہ 13 ہزار روپے ہم پانچ بھائیوں نے خرچ کیے ۔ 2008 میں   مجھ سے ایک چچا (***) اور دو بھائی (***) جدا ہوئے اور ہم بقیہ تین بھائی(میں ،*** اور***) اکھٹے رہ گئے ۔

پھر میرے چچا اور دو جدا ہوئے بھائیوں نے مجھے اور دوسرے دو بھائیوں (*** ،***)  کو خرچ کی گئی  پوری پنشن  اپنے حصوں کے بقدر واپس کردی۔پھر اکتوبر 2022 ءمیں ہم تین بھائی بھی جدا ہوگئے،یاد رہے کہ  میرے دونوں  بھائی(*** اور *** ) حاضر سروس ہیں۔

اب میں 2022ء میں جدا ہونے والے دو بھائیوں (*** اور *** جوکہ سرکاری ملازم بھی ہیں )سے جی پی فنڈ کا مطالبہ کرسکتا ہوں؟ اور کیا میرا مطالبہ درست ہے؟ یہی دونوں بھائی (*** اور *** ) مجھے ابھی اپنے حصوں کے بقدر پنشن دینے کو تیار ہیں لیکن  وہ مجھے 2005ء  کے اعتبار سےپنشن  دینا چاہتے ہیں اور میں ان سے یہ کہہ رہا ہوں کہ میں 2022 ءکے مطابق پنشن کا حقدار بنوں گا ۔ آج کل جو ایف سی سے سپاہی ریٹائرڈ ہورہے ہیں ان کو جو پنشن ملتی ہے وہ کم ازکم دس لاکھ روپے ملتی ہے اور مجھے جو 2005ءمیں  پنشن ملی تھی وہ ایک لاکھ 86 ہزار روپے تھی ۔

1)اب سوال یہ ہے کہ شریعت کی رو سے میں(*** اور *** سے)  جی پی فنڈ کا مطالبہ کر سکتا ہوں؟

2) میں پنشن کا حقدار 2005 کے مطابق بنوں گا یا 2022 کے مطابق ؟

تنقیح:ہمارے علاقے کے رواج کے مطابق  جی پی فنڈ،بینولنٹ فنڈ ،ایجوکیشن ایمپلائیز فنڈ، آر بی ڈی سی سب بھائیوں کے اکھٹے سمجھے جاتے ہیں  جبکہ  یکمشت پنشن اور ماہانہ پنشن اس ملازم کا ہی حق ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1) چونکہ آپ کے رواج کے مطابق     مشترکہ خاندان میں خرچ ہونے والا جی پی فنڈ واپس نہیں کیا جاتا اس لیے آپ جی پی فنڈ وصول کرنے کا مطالبہ نہیں کرسکتے   ۔

2)مذکورہ صورت میں اگر آپ نقدی ہی لینا چاہیں تو 1لاکھ 86 ہزار میں سے  *** اور *** کا جتناحصہ بنتا تھا اتنا ہی لے سکتے ہیں اس سے زیادہ نہیں لے سکتے،لیکن چونکہ زمانے کے گذرنے کے ساتھ روپوں کی قدر میں کمی آگئی ہے لہذا اس بات کی گنجائش ہے کہ 2005میں ان کے حصے کے بقدر روپوں کی جتنی چاندی آتی تھی اس کے بقدر چاندی اپنے بھائیوں (*** اور *** )سے لے لیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved