• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیسوں کی ویلیو کم ہونے کی صورت میں چاندی کی ادائیگی

استفتاء

ایک شخص اپنے ترکہ میں سات لڑکیاں تین لڑکے ایک بیوی اور ایک مکان جو چھ مرلہ پر محیط ہے چھوڑ کر مرگیا۔

جائیداد کی تقسیم کا وقت آیا تو طے پایا کہ ہر بھائی دو دو مرلہ زمین مکان میں سے تقسیم کرے اور دکان کی  قیمت مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کر کے مرحوم کی زوجہ اور باقی تمام بہنوں کا حصہ متعین کر لیا اور کچھ عرصہ میں ادا کرنے کا وعدہ کر لیا گیا، بہنوں اور ماں سے یہ طے بھی کر لیا گیا کہ گویا یہ  حصہ جو تمہارا زمین میں بتنا ہے ۔ ہر بھائی تم سے مثلا 71000 روپے میں خریدتا ہے بعض بہنوں  سے بعض بھائیوں کا حصہ مذکورہ رقم  سے زیادہ طے پایا کہ بہن نے اپنا حصہ ایک لاکھ میں ہر بھائی کو فروخت کیا، البتہ مقررہ رقم میں سے کسی بھائی نے کسی بہن کو کچھ ادا نہیں کیا، سب نے مقررہ مدت تک مہلت مانگ لی۔

کچھ عرصہ گذرنے کے بعد کیونکہ رجسٹری بھائیوں کے نام بہنوں کے دستخط کی بنا پر ہونی تھی، بعض بہنوں نے مکان کی قیمت ما قبل قیمت کا انکار کرتے ہوئے زیادہ طے کرنے  کی کوشش کی کہ آج کی قیمت کا حساب لگا کر ہمیں حصہ دیا جائے کیونکہ بھائیوں نے مقررہ رقم اد کرنے کا بندوبست ہونے کی بنا پر ارادہ فرمایا۔

مطلوبہ امر یہ ہے کہ آیا بہنوں کا مطالبہ درست ہے ؟ آیا بھائیوں کا اپنی بہنوں سے کیا ہوا معاملہ درست ہے؟ یا اب صورت حال شریعت کی رو سےکیا ہونی چاہیے ۔ جواب عنایت فرما کرعند اللہ ماجور ہوں۔

الجواب

پیسوں کی ادائیگی کی جو مدت طے ہوئی تھی اس مدت کے دوران اگر چاندی کے ریٹ میں فرق پڑا ہے تو اس کے حساب سے ادائیگی کریں۔ جس کی صورت یہ ہے کہ سودے کے وقت مقرر کردہ پیسوں میں جتنی چاندی آتی تھی۔ اتنی چاندی اب ادا کریں۔ اور اگر چاندی میں ادائیگی مشکل ہوتو اسی حساب سے ڈالر میں کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اگر ادائیگی پاکستان روپوں میں کریں گے تو اس صورت میں زیادہ پیسے نہیں دے سکتے۔ مقرر شدہ مقدار ہی دینی پڑے گی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved