• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

قران پاک اور دینی تعلیم پر اجرت لینا

  • فتوی نمبر: 5-275
  • تاریخ: 05 فروری 2013

استفتاء

آج کل آن لائن سٹڈی اور ٹیچنگ کا کام بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔ لوگ دنیا کے دور دراز علاقوں میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے سیکھنے سکھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔ ہمارے کچھ دوست بھی اس کام سے وابستہ ہیں۔ اور گھر میں بیٹھ کر دوسرے ملک مثلاً امریکہ، یورپ وغیرہ میں مسلمان بچوں یا نو مسلموں کو قران پاک کی تعلیم دیتے ہیں۔ اسلام کے احکامات سکھاتے ہیں اور اس کے بدلے میں ان لوگوں سے فیس وصول کی جاتی ہے۔ جو ڈالروں یا پونڈز کی شکل میں ہونے کی وجہ سے یہاں خاصی مقدار میں بن جاتی ہے۔ چنانچہ ایک ایک آدمی عام حالات میں پچیس تیس ہزار سے لے کر لاکھ ڈیڑھ لاکھ تک بھی ماہانہ کمائی کر لیتا ہے۔

یہ کام باقاعدہ اداروں اور مختلف انسٹی ٹیوٹ کی شکل میں بھی ہو رہا ہے اور لوگ انفرادی سطح پر بھی کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ

کیا ایسے طریقے سے قران پاک یا اسلامی تعلیمات کی تعلیم دے کر اس کی فیس وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قران پاک یا دینی علوم کی تعلیم پر اجرت لینے کی گنجائش ہے البتہ جو معاملات طے ہوئے ہیں ان کی خلاف ورزی نہ کریں۔ پورا وقت دیں اور اصل فکر و مقصد تعلیم دینا ہو تاکہ ثواب بھی ملے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved