- فتوی نمبر: 8-345
- تاریخ: 03 اپریل 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
عرض یہ ہے کہ ہمیں ایک مسئلہ در پیش ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ *** کا خاوند ہے، ***نے اپنی ساس سے زنا کر لیا اور دونوں نے اس بات کا اقرار بھی کر لیا ہے اور ***کی ساس رشتہ میں خالہ حقیقی بھی لگتی ہے۔ اب زوجین کے بارے میں شرعاً کیا ہے؟ ہمیں اس بارے میں کیا کرنا چاہیے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ***کی بیوی ساجدہ اپنے شوہر ***پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو گئی ہے اب میاں بیوی کے طور پر رہنے کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ لہذا ***کو چاہیے کہ وہ زبان سے بھی اپنی بیوی ساجدہ کو طلاق دیدے تاکہ وہ عدت گذار کر کہیں آگے نکاح کرنا چاہے تو کر سکے۔
اعلاء السنن (11/ 30) میں ہے:
عن عمران بن حصين رضي الله عنه قال فيمن فجر بأم امرأته حرمتا عليه.
اعلاء السنن میں دوسری جگہ (11/ 30) ہے:
أن رجلاً قال أنه أصاب أم امرأته فقال له ابن عباس حرمت عليك امرأتك و ذلك بعد ….
اعلاء السنن میں دوسری جگہ (11/32) ہے:
و من طريق مغيرة عن إبراهيم و عامر هو الشعبي في رجل وقع على أم امرأته قال حرمتا عليه كلتاهما.
اعلاء السنن میں دوسری جگہ (11/ 34) ہے:
عن ابن جريج سمعت عطاء يقول إذا زنى رجل بأم امرأته أو بنتها حرمتا عليه جميعاً.
و عن ابن جريج أخبرني ابن طاؤس عن أبيه في الرجل يزني بالمرأة لا ينكح أمها و لا بنتها.
فتاویٰ شامی (4/ 111، فصل فی المحرمات) میں ہے:
إن وطء الأمهات يحرم البنات و نكاح البنات يحرم الأمهات…… فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved