- فتوی نمبر: 8-53
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں اگر پی کمپنی کی پراڈکٹ میں کوئی شکایت آجائے تو پی کمپنی اپنے بندے کو کلائنٹ کے پاس بھیجتی ہے تاکہ خرابی دیکھی جائے، اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ خرابی پراڈکٹ کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ یا توپلمبر نے اس کو صحیح طریقے سے لگایا نہیں ہوتا مثلاً PPRپائپ لگایا جس میں ہیٹر کے ذریعے جوائنٹ لگایا جاتا ہے ،پلمبر نے جوائنٹ صحیح طریقے کے مطابق نہیں لگائے یا بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ اس مقصد کیلئے جو موزوں پائپ تھا اس کے بجائے کلائنٹ نے وہاں ہلکے درجے کا پائپ لگایا ہوتا ہے جس سے خرابی یعنی لیکیج وغیرہ پیدا ہو جاتی ہے تو ان صورتوں میں بھی یعنی جب کہ پی کمپنی کی پراڈکٹ میں کوئی مسئلہ نہ ہو بلکہ اس کو صحیح طریقے کے مطابق استعمال نہ کیا گیا ہو ،پی کمپنی ڈیلر اور اس کے کلائنٹ کے ساتھ مدد (Favour)کرتی ہے ۔بعض اوقات اس کو دوسرا مال آدھی قیمت پر دے دیتی ہے اور اپنے تربیت یافتہ بندے بھیجتی ہے تاکہ صحیح طریقے کے مطابق پائپ لگایا جائے اور ان خدمات کے چارجزبھی وصول نہیں کیے جاتے۔ البتہ اگر پی کمپنی کی پراڈکٹ میںکوئی مسئلہ ہو تو اس صورت میں پی کمپنی وہ پراڈکٹ واپس لے لیتی ہے اور اس کے بدلے دوسری پراڈکٹ دے دیتی ہے ۔ مذکورہ بالا معاملے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ معاملہ شرعاً جائز اور درست ہے۔
(١) قال تبارک و تعالیٰ: (البقرہ: ١٩٥)
واحسنوا انَّ الله یحِب المحسنین.
(٢) الصحیح للبخاري: (ص ١٦٢، باب السهولة و السماحة فی الشراء و الَبیع)
رحم الله عبداً سمحًا إذا باع سمحًا إذَا اشتریٰ سمحًا إذا اقتضیٰ.
(٣) شعب الإیمان بیهقی: (باب الثالث والخمسون۔ ٦/١٠٤) شاملة
ولایزال الله عزوجل في عونه مادام في عون أخیه۔
(٤) الاختیار لتعلیل المختار: (٢/١٨)
(وإذا اطلع المشتري على عيب فإن شاء أخذ المبيع بجميع الثمن، وإن شاء رده) لأنه لم یرض به، ولیس له اخذه واخذ النقصان إلا برضی البائع لأن الأوصاف لایقابلها شیء من الثمن بالعقد.
(٥) فقه البیوع: (٢/١١٨٠)
مقتضی خیار العیب أن المشتری له أن یرد المبیع إلی البائع، و یطالبه برد الثمن، لا أن یصطح
المتبایعان علی أن یمسک المشتري المبیع، ویحط البائع من الثمن بقدر ما نقص العیب من قیمة المبیع، أو بما یتراضیان علیه بشرط أن یکون تابعا شروط الصلح الشرعیة۔……فقط والله تعالٰی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved