• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا، مرحوم کے ورثاء میں اس کا والد، بیوی، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ مرحوم کی والدہ فوت ہوچکی ہیں۔  مرحوم نے ترکہ میں  ایک مکان (تقریباً دس مرلہ ڈبل اسٹوری) چھوڑا ہے، باقی جائیداد دوکانیں اپنی زندگی میں اپنے پوتوں کے نام کردی  تھی اور ایک موٹر کار اپنے بیٹے کے نام کردی تھی، بیٹے نے   پینک سے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ساری رقم نکال لی ہے جس کا وہ ذکر نہیں کرتا۔ باقی صرف مکان میت کے نام ہے اس کو کیسے تقسیم کریں؟

وضاحت مطلو ب ہے: (۱) سائل کون ہے؟ (۲) کیامیت کے سب ورثاء اس بیان سے متفق ہیں؟

جواب وضاحت: سائل مرحوم کا داماد ہے۔ (۲) صرف مکان کی تقسیم مطلوب ہے، باقی کچھ نہیں معلوم کرنا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ کے 120 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 20 حصے (16.66 فیصد) والد کو،  15 حصے(12.5 فیصد) بیوی کو، 34 حصے (28.33   فیصد) بیٹے کو اور 17 حصے (14.16 فیصد) ہر بیٹی کو ملیں گے۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

24×5=120

والدبیویبیٹا3 بیٹیاں
سدسثمنعصبہ
4×53×517×5
201585
20153417+17+17

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved