• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

تصویروں والی مکان میں نماز پڑھنا

استفتاء

میری جنرل سٹور  کی دکان ہے ، میں کبھی کبھی  وہاں نماز پڑھ لیتا ہوں   اگر نماز قضاہورہی ہو۔جنرل سٹور  کی دکان میں بہت سی چیزوں پر فوٹوبنے ہوتے ہیں  تو کیا میرا وہا ں نما ز پڑھنا ٹھیک ہے؟

وضاحت مطلوب ہے :تصاویر کس جانب ہیں سامنے یا دائیں یابائیں یا پیچھے ؟نیز تصاویر  سائز میں چھوٹی ہیں یابڑی؟  اور ان کو ڈھانپا  جاسکتا ہے  یا نہیں ؟

جواب وضاحت:تقریبا ہر طرف ہیں اورسائز میں چھوٹی  ہیں ،پوری دکان کو ڈھانپ  نہیں سکتے ۔تصویر ارسال کردی ہے۔

نوٹ:     دارالافتاء کے رفیق حضرت مولانا مفتی شعیب صاحب  نے جب  ان تصاویر کا مشاہد ہ کیا تو معلوم ہو ا کہ وہ تصاویر بڑے سائز کی  ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اس دکان  میں نماز پڑھنا  مکروہ (تحریمی )  ہے۔

فتاوی شامی (2/503)  میں ہے:

"وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو ( بحذائه ) يمنة أو يسرة

( قوله فوق رأسه ) أي في السقف،قوله (تمثال) أي مرسوم في جدار أو غيره أو موضوع أو معلق كما في المنية وشرحها ،وفي البحر قالوا : وأشدها كراهة ما يكون على القبلة أمام المصلي ، ثم ما يكون فوق رأسه ثم ما يكون عن يمينه ويساره على الحائط ، ثم ما يكون خلفه على الحائط أو الستر”

مسائل بہشتی زیور (1/193) میں ہے:

مسئلہ:اگر تصویر سر کے اوپر ہو یعنی  چھت میں تصویر بنی ہوئی ہویا آگے  کی طرف کو ہو یا دائیں  بائیں طرف ہو یا پیچھے کی طرف ہوتو نماز مکروہ ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved