• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تین طلاقوں کی ایک صورت

استفتاء

میرا (******) کا نکاح ******سے مؤرخہ 2002-09-24 کو انجام پایا اور میرے دو بچے ہیں ایک بیٹا 13 سال کا ہے اور  ایک بیٹی 10 سال کی ہے اور وہ پیدائشی معذور ہے، میرے شوہر کا رویہ میرے ساتھ کبھی بھی اچھا نہیں رہا اور نہ ہی اس نے باپ ہونے کے فرائض سرانجام دیے،میرے شوہر نے مجھے تین دفعہ مختلف اوقات میں طلاق دی ہے ،پورے ہوش وحواس میں  3،3 بار طلاق کے جملے ادا کیے ہیں کہ "میں ****** اپنے ہوش وحواس میں****** کو طلاق دیتا ہوں”  ایک دفعہ تین بار طلاق دی پھر صلح کرلی، دوسری دفعہ  تین بار طلاق دی پھر صلح کرلی اور آخری مرتبہ 8 ماہ پہلے بو ل کر  تین بار طلاق دی تھی، پھر کاغذی نوٹس بھی بھجوادیا اور اب وہ ان ساری باتوں کوماننے سے انکار کررہا ہے اور وہ بچوں کے اخراجات ادا نہیں کررہاہے کیونکہ  اس (شوہر) کاکوئی روزگار نہیں ہے نہ ہی  میرااپنامکان ہے۔ میرے والدین اور بھائی میرے بچوں کے اخراجات  پورے کرتے ہیں۔

میری آپ سے گذارش ہے کہ میری ان سب معاملات میں رہنمائی فرمائیں کہ شرعی طور پرمجھے کتنی طلاقیں ہوگئی ہیں؟ اور اب میرے لیے شوہرکے ساتھ رہنا جائز ہے یا نہیں؟ مجھے تحریری فتویٰ جلد عنایت فرمائیں کیونکہ میرے پاس بچے کے سکول کی فیس پوری نہیں ہے، طلاق کا فتویٰ جاری ہونے کی صورت میں بچے کی فیس کم ہوجائے گی ، بصورت دیگر بچے کا نام کاٹ دیا جائے گا۔

طلاقنامے کی عبارت:

****** ولد****** سکنہ****** بحق****** دختر****** سکنہ ****** یہ کہ من مقر کا نکاح ہمراہ مسماۃ****** سے مؤرخہ 2002-09-24 کو بمطابق  شریعت محمدی واسلامی قوانین اور مروجہ ملکی  فیملی قوانین روبرو گواہان انجام پایا …. …….. فريقين كے مابین اس قدرحالات کشیدہ ہوگئے ہیں کہ ان کا اندر حدود اللہ رہتے ہوئے مزید اس رشتہ  کو قائم رکھنا ناممکن  ہوگیا ہے لہٰذا  فریق اول نے فریق دوئم کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور فریق اول بطور خاوند مسماۃ ******کو بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ غیرے اپنی آزادانہ مرضی سے طلاق یعنی طلاق اول دیتا ہوں اورہمیشہ کے لیے اپنی زوجیت سے علیحدہ کرتا ہوں لہٰذ ایہ تحریر روبروگواہان حاشیہ تحریر کردی ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ مؤرخہ2024-09-05

نوٹ: دارالافتاء کے نمبر سے مختلف اوقات میں شوہر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن شوہر نے فون نہیں اٹھایا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعتاً آپ کے شوہر نے آپ کو تین مرتبہ یہ کہا ہے کہ "میں ***** اپنے ہوش وحواس میں ****** کو طلاق دیتا ہوں” تو آپ کے حق میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں لہٰذا آپ کے لیے  شوہرکے ساتھ رہنا جائز نہیں۔

نوٹ: اگر شوہر کا بیان بیوی سے مختلف ہوا تو جواب کالعدم ہوگا۔

ردالمحتار(4/449)میں ہے:

والمرأة كالقاضي ‌إذا ‌سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه.

شامی(8/106) میں ہے:

قالوا لو ادعت ‌أن ‌زوجها ‌أبانها بثلاث فأنكر فحلفه القاضي فحلف، والمرأة تعلم أن الأمر كما قالت لا يسعها المقام معه، ولا أن تأخذ من ميراثه شيئا ……….. وفي الخلاصة ولا يحل وطؤها إجماعا.

بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:

‌وأما ‌الطلقات ‌الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved