- فتوی نمبر: 29-154
- تاریخ: 01 جولائی 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد *** ولد *** جنوری 2006 میں فوت ہوئے ۔ان کے چار بیٹے ہیں (1) *** (2) ***( جو والد کے انتقال سے 13 سال پہلے 1993 میں فوت ہو گئے تھے) (3)***د (4) ***اور 4 بیٹیاں ہیں (1) *** (2)*** (3) *** (4) ***۔ مہربانی کرکے میرے والد *** کی وراثت کی تقسیم میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے: (1)*** کے انتقال سے پہلے اس کے دو بیٹے فوت ہوچکے تھے یا ایک؟ (2) *** کے والدین حیات ہیں یا فوت ہوچکے ہیں؟ (3)کیا مرحوم کی بیوی حیات ہے؟
جواب وضاحت: (1) ایک بیٹا (***) فوت ہوا تھا۔ (2) میر احمد کے والدین (1970) سے بھی پہلے فوت ہوچکے تھے۔(3) ان کی بیوی بھی ان کی وفات سے سات سال پہلے (1999ء میں) فوت ہوگئی تھیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں *** کا ایک بیٹا *** چونکہ *** کی زندگی میں فوت ہوگیا تھا اس لیے یہ بیٹا یا اس کے بیوی بچے وراثت میں شرعاً حقدار نہ ہوں گے لہٰذا *** کی وراثت ان کے تین بیٹوں اور چار بیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ کل وراثت کے 10حصے کیے جائیں گے جن میں سے دو، دو حصے (20 فیصد فی کس) ہر بیٹے کو ملیں گے اور ایک،ایک حصہ (10 فیصد فی کس) ہر بیٹی کوملے گا۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
10***
3بیٹے | 4بیٹیاں |
6 | 4 |
2+2+2 | 1+1+1+1 |
20فیصد فی کس | 10فیصد فی کس |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved