• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

والد کی طرف سے والدہ کے نام کیے گئے مکان کو والدہ کی حیات میں بطور ورثہ تقسیم کرنا

استفتاء

ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں ،ہمارے والد صاحب نے ایک عدد پراپرٹی لاہور میں خریدی لیکن اس کی رجسٹری ہماری والدہ کے نام اس لیے کرادی کہ میرے بعد میری اولاد اپنی والدہ صاحبہ کی خدمت کرتی رہے اس پراپرٹی سے جو کرایہ وغیرہ  آتا تھا والدہ صاحب اس کو خود وصول کرتے اور اس کو خرچ کرتے تھے۔پراپرٹی پر کرایہ دار کو لانا یا پہلے کرایہ دار سے پراپرٹی خالی کروانا یا س طرح کا کوئی تصرف تھا وہ والدصاحب ہی کرتے تھے ۔پوچھنا  آپ سے یہ ہے کہ اس صورت حال میں والد صاحب نے مذکورہ پراپرٹی ہماری والدہ صاحبہ کے نام لگوائی تھی والدہ کی ملکیت سمجھی جائے گی یا والد صاحب ہی کی ملکیت میں رہے گی ؟والد صاحب فوت ہو چکے ہیں او ر والدہ صاحبہ حیات ہیں ۔والد صاحب کی وفات کے بعد اس پراپرٹی سے  آنے والا کرایہ والدہ صاحبہ کچھ مدت تک دو بیٹوں اور ایک بیٹی کو دیتی رہیں اور کچھ کرایہ دیگر ضروریات میں خرچ کرتی تھیں ۔اس کرایہ کا کیا حکم ہے ؟ اور کچھ عرصہ بعد والدہ صاحبہ نے یہ کرایہ تمام بہن بھائیوں میں برابرا تقسیم کرنا شروع کردیا ۔اس کرایہ کے متعلق بھی جو شرعی حکم ہے واضح فرمادیں؟اب اگر اس پراپرٹی کو ہم فروخت کریں تو اس سے ملنے والی رقم کس اعتبار سے بہن بھائیوں میں تقسیم ہو گی ؟اس کا بھی شرعی حکم واضح فرمادیں جبکہ والدہ صاحبہ نے کرائے کو برابر تقسیم کرنا طے کیا تھا ۔اس بناء پر کچھ  آراء ہیں کہ فروخت شدہ رقم بھی برابرہی بہن بھائیوں میں تقسیم ہو۔

وضاحت مطلوب ہے:

آپ کی والدہ اس مکان کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟ کیا وہ اسے اپنی ملک سمجھتی ہیں؟ اگر سمجھتی ہیں تو کس بنیاد پر؟ نیز  آپ کے والد نے یہ پراپرٹی اپنے پیسوں سے خریدی تھی یا والدہ کے پیسے بھی شامل تھے؟

جواب وضاحت:

۱۔ والدہ اب ہوش و حواس کھو بیٹھی ہیں۔

۲۔ خاوند کے انتقال کے بعد سارے معاملات عدالت میں خود جا کر حل کرتی تھیں، اور اس جائیداد پر اپنا تصرف بھی تھا۔

۳۔ اپنے پیسوں سے خریدی تھی۔

مزید وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ والد نے زبان سے پراپرٹی کے بارے میں کبھی کوئی بات کی؟

۲۔ کیا تمام ورثاء پراپرٹی کی اس حیثیت پر متفق ہیں یا کسی کو اختلاف بھی ہے؟

جواب وضاحت:

۲۔ اختلاف ہے۔

اکثر کا خیال ہے کہ یہ والد صاحب کی وراثت نہیں ہے، والدہ کی ملکیت ہے اور اس کو اختیار ہے وہ جس طرح چاہے تصرف کرے، ایک بھائی اس کو والد کی وراثت شمار کرتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ والد نے یہ پراپرٹی والدہ کے نام اس لیے کروائی تھی کہ اولاد ان کی خدمت کرے جو کہ انہیں مالکانہ بنیادوں پر دینے کا قرینہ ہے اور اب تک والدہ نے بھی اسے اپنی پراپرٹی کے طور پر لیا ہے اس لیے یہ پراپرٹی والدہ کی ملکیت ہے۔ ان کی زندگی میں ان کی ہے۔ وہ جیسے چاہیں تصرف کریں۔ ان کی زندگی میں اس کی وراثتی تقسیم نہیں ہو سکتی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved