• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

  وقف قبرستان سے مٹی کے ڈھیلے لینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب نے اپنی ذاتی زمین اہل علاقہ کے لئے بطور قبرستان وقف کر دی ہے، اس علاقہ کے ایک صاحب مہینے میں ایک دفعہ اس قبرستان سے کم از کم سات سے آٹھ مٹی کے ڈھیلے اٹھا کر لے آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ مٹی کے ڈھیلے استنجا کے لئے استعمال کرتے ہیں اور واقعی یہ ڈھیلے وہ صرف اور صرف استنجا (چھوٹا پیشاب خوشک کرنے کے لیے) استعمال کرتے ہیں کیونکہ ایک حکیم نے انہیں ڈھیلے استعمال کرنے کو کہا ہے، ان ڈھیلوں کو لے جانے سے قبرستان میں کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی، مذکورہ صورت میں ان صاحب کا اس وقف  قبرستان سے یہ ڈھیلے لے جانا شرعا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مٹی کے ڈھیلے چونکہ بے قیمت ہوتے ہیں، لہذا مذکورہ صورت میں ان صاحب کا وقف قبرستان سے مٹی کے ڈھیلے لینا شرعا جائز ہے۔

البحر الرائق (420) میں ہے:

وإذا رأى حشيش المسجد فرفعه إنسان جاز إن لم يكن له قيمة فإن كان له أدنى قيمة لا يأخذه إلا بعد الشراء من المتولي أو القاضي أو أهل المسجد أو الإمام وكذا الجنائز العتق أو الحصر المقطعة والمنابر والقناديل المكسرة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved