• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ورثاء میں دو بھائی، ایک بہن

استفتاء

ایک کنبے میں چار بھائی تین بہنیں تھیں، جن میں دو بہنیں پہلے فوت ہو گئیں اور ایک بھائی کا انتقال کافی عرصہ پہلے ہو چکا ہے۔

ایک بھائی جو حال ہی میں فوت ہوا ہے اس کی بیوی بھی ایک سال پہلے فوت ہو چکی ہے اور اس کے ہاں کوئی اولاد ہیں۔ اب اس کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی چونکہ اس کے دو بھائی اور ایک بہن زندہ ہیں۔ فوت شدہ بھائی کی اولاد اور بہنوں کی اولاد جو کہ کافی سالوں سے فوت ہو گئے ہیں ان کے لیے اس وراثت میں کیا حق بنتا ہے یا نہیں؟ تحریری طور پر جواب ارشاد فرمائیں۔

والدین ہی پہلے فوت ہو چکے ہیں۔ غرض جس وقت ہمارا یہ بھائی فوت ہوا اس وقت اس کی صرف ایک بہن اور دو بھائی زندہ تھے۔ باقی ایک بھائی اور دو بہنیں اور مرحوم کی بیوی اور مرحوم کے والدین یہ سب مرحوم بھائی سے پہلے وفات پا چکے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم بھائی کے کل ترکہ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے 2-2 حصے بھائیوں کو ایک حصہ بہن کو ملے گا۔

جبکہ مذکورہ بھائی کے انتقال سے پہلے جن بھائی اور دو بہنوں کا انتقال ہو چکا ہے ان کا مذکورہ بھائی کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں۔ لہذا ان کی اولاد کا بھی میراث میں کوئی حصہ نہ ہو گا۔ صورت تقسیم یہ ہے:

5                     بھائی              

2 بھائی                          بہن

2-2                           1

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved