• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

وصیت کے الفاظ

استفتاء

میں *** کا بیٹا ہوں، *** کے دو بڑے بھائی *** اور *** انتقال کر گئے تھے۔ ہمارے ایک *** کی تین ایکڑ زمین تھی، اس نے مجھ (***) سے کہا کہ تم تینوں میری زمین سے ایک ایک ایکڑ لے لینا۔ یعنی ایک ایکڑ *** کے بیٹے کی، ایک ایکڑ  *** کے بیٹوں کی، اور ایک ایکڑ *** کے بیٹے کی۔

*** کے انتقال کے بعد تینوں ایکڑ زرعی زمین وراثتی انتقال کے قانون کے تحت میرے والد صاحب *** کے نام منتقل ہو گئی، کیونکہ اس کے دونوں بڑے بھائی *** اور *** پہلے ہی انتقال کر گئے تھے۔

میرے والد صاحب *** اپنی زندگی میں تینوں کو حصہ دیتے رہے، پھر ایک ایکڑ زرعی زمین فروخت کر کے *** کے بیٹوں کو اس کی رقم دے دی۔ بقیہ دو ایکڑ یعنی 16 کنال زمین میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد وراثتی انتقال کے قانون کی بناء پر ہم دو بہن بھائی *** اور *** کے نام منتقل ہو گئی ہے۔

اب یہ زرعی زمین فروخت کر دی گئی ہے۔ زرعی زمین کے خریدار محمد انور نے زمین کی قیمت *** اور *** کو ادا کی ہے اور ان سے سرکاری کاغذات پر دستخط اور انگوٹھے *** سے حاصل کیے ہیں۔

آپ سے عرض ہے کہ مہربانی فرما کر شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں کہ یہ رقم جو میں نے اور *** نے وراثتی انتقال کی بناء پر حاصل کی ہے۔ یہ رقم *** یعنی میری ہمشیرہ کی اور میری ہے یا *** بیٹے*** کی ملکیت بنتی ہے؟

وفات *** 1975ء۔ وفات *** 1988ء۔ وفات *** 1997ء۔ وفات *** 2005ء۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** کے انتقال کے وقت اس کے اکلوتے وارث آپ کے والد (***) تھے۔ اس لیے مذکورہ تینوں ایکڑ زمین ان کی

ملکیت بن گئی تھی۔ ان کی وفات کے بعد چونکہ آپ بہن بھائی (*** اور ***) ان کے وارث ہیں، اس لیے وہ زمین آپ کی ہے، *** کے بیٹے کا اس میں حق نہیں۔

*** کے یہ الفاظ کہ "تم تینوں میری زمین میں سے ایک ایک ایکڑ لے لینا” یہ نہ ہبہ ہیں اور نہ ہی وصیت۔ اس لیے ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

و في الشامية: (الوصية) هي تمليك مضاف إلی ما بعد الموت عيناً كان أو ديناً و ركنها قوله: أوصيت بكذا لفلان و ما يجري مجراه من الألفاظ المستعملة. (10/ 357)

امداد الاحکام میں ہے:

"ہمارے نزدیک متوفی کا سکرات میں یہ کہنا "جو ہمارا روپیہ تمہارے پاس ہے وہ ہمارے بھائی کے اس لڑکے کو دیدینا” بھتیجے کے لیے وصیت میں صریح نہیں۔۔۔ قلت: الوصية أخت الهبة لكونها تمليكاً بعد الموت فلا تصح ما لم تكن بلفظ صريح فيها”. (4/ 475، کتاب الوصیۃ) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved