- فتوی نمبر: 10-39
- تاریخ: 25 مئی 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
میرا میری بیوی کے ساتھ ایک عرصہ سے تنازع چل رہا ہے۔ کسی معاملے میں شک کی بنیاد پر اس نے میری مخالفت شروع کر دی۔ میں نے اس سے بولنا چھوڑ دیا، کچھ عرصہ کے بعد کمرہ علیحدہ کر دیا، پھر میں لاہور آگیا اور گھر فون کرتا تو باقی رشتہ داروں سے بات کرتا تھا اپنی بیوی سے بات نہیں کرتا تھا۔ کچھ عرصہ بعد میری والدہ کا انتقال ہو گیا میں گھر گیا اس وقت بھی میں نے اس سے ہمبستری نہیں کی۔ چند دن بعد میں دوبارہ لاہور آگیا۔ ہمارا جھگڑا بھی مزید بڑھ گیا حتیٰ کہ میں نے اس کے بارے میں غصے میں اپنے رشتہ داروں کے سامنے یہ کہہ دیا کہ ’’وہ میری طرف سے فارغ ہے، میرا اس کا کسی قسم کا تعلق نہیں ہے، میں اس کو رکھنا ہی نہیں چاہتا‘‘۔ میرا جو بھی رشتہ دار مجھے فون کرتا تو میں اس کو بھی یہی کہتا کہ اس کے متعلق مجھ سے کوئی بات نہ کریں میں اس کو رکھنا ہی نہیں چاہتا، اور ایسا ایک مہینے کے اندر اندر کم از کم پانچ چھ دفعہ کہا کہ ’’وہ میری طرف سے فارغ ہے‘‘ وغیرہ یہ الفاظ۔ بیوی کے سامنے یہ الفاظ کبھی نہیں کہے۔ ان الفاط سے میری نیت طلاق کی نہ تھی میرا مقصد یہ تھا کہ جب تک وہ اپنا رویہ صحیح نہیں کرے گی میں اس کو اپنے پاس نہیں رکھوں گا۔ اب آیا کہ ہمارا نکاح باقی ہے یا نہیں؟ بصورت ثانی دوبارہ ملنے کی کیا صورت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی ہے۔ اگر دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہو گا۔
توجیہ: ’’وہ میری طرف سے فاغ ہے‘‘ کنایات کی تیسری قسم ہے جو غصے کی حالت میں نیت کی محتاج نہیں ہوتی۔ لہذا اس سے ایک طلاق بائنہ واقع ہوئی۔ بعد کے الفاظ ’’میرا اس کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں، میں اس کو رکھنا ہی نہیں چاہتا‘‘ کنایہ ہیں جو پہلی کو لاحق نہیں ہوں گے۔
فتاویٰ شامی (4/522)
والثالث (من الكنايات) يتوقف عليها (النية) في حالة الرضا فقط ويقع في حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.
الصريح يلحق الصريح والبائن، والبائن يلحق الصريح لا البائن إذا أمكن جعله إخباراً عن الأول………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved