- فتوی نمبر: 6-119
- تاریخ: 19 ستمبر 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان
استفتاء
میرا نام ***ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری شادی کو چار سال کا عرصہ ہو گیا ہے، میرے دو بچے ہیں، ایک بیٹا اور ایک بیٹی، بیٹے کی عمر تین سال اور بیٹی کی عمر ایک سال ہے۔ میرے شوہر کو شائیزو فرینیہ کی بیماری ہے۔ شادی کا ایک سال تقریباً کچھ ٹھیک گذرا، ہم سب نہیں جانتے تھے کہ وہ شیزو فرینیہ کا مریض ہے، اسے اچانک ہی کچھ دورہ سا پڑتا ہے، کبھی دس دن کے بعد اور کبھی پندرہ دن کے بعد اس کیفیت میں میرے شوہر مجھے مارتے ہیں اور بہت ہی گندی گالیاں نکالتے ہیں، میں نے یہ ساری باتیں اپنے گھر والوں سے چھپائی، میں نے یہ سمجھا کہ وہ تھوڑے بہت نفسیاتی مریض ہے، میں اپنے سسرال والوں کے ساتھ ہی رہتی تھی، میں بہت پریشان تھی کہ ان کو اچانک کیا ہو جاتا ہے، سسرال والوں نے مجھے کبھی کچھ نہیں بتایا۔ وہ سارا دن میرے شوہر اور ساری رات بہت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اور پیپسی کی بوتلیں پیتے ہیں، وہ سارا دن کچھ نہیں کھاتے، بس تھوڑا سا کھانا کھاتے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے ان چار سالوں میں کبھی پیار نہیں کیا، میں نے ہر وقت قرآن مجید اور وظیفوں کی طرف دل لگا کر ہر وقت رو کر یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! میرے شوہر بالکل ٹھیک ہو جائے۔
یہ سلسلہ جاری رہا، کہ اچانک ہی تقریباً ایک سال پہلے ان کے دماغ کی کیفیت خراب ہوئی اور انہوں نے مجھے مارا اور ایک سال پہلے مجھے ایک طلاق دے دی۔ لفظ طلاق کے تھے، انہوں نے کہا کہ “میں نے تمہیں ایک طلاق دی”، میں بہت روئی، لیکن میں نے اپنے گھر والوں کو یہ سب نہ بتایا، اور ان کے ساتھ ہی رہ کر دوبارہ اپنی پڑھائی اور دعائیں جاری رکھیں، اللہ تو غفور ہے وہ میری دعائیں سن لے گا، اسی دوران ہمارے گھر میں دن رات کے لیے ایک کام والی آئی، وہ دن رات رہنے لگی، اس نے مجھے دو ماہ کے بعد بتایا کہ آپ کی ساس آپ کے شوہر کو پیپسی کی بوتل میں روزانہ دوائی دیتی ہے، میں بہت پریشان ہوئی کہ آخر وہ کون سی دوائی ہے ، اس کام والی نے مجھے دو ماہ بعد وہ خالی بوتل دوائی والی دی جس کا فارمولا Resperdon 7ml تھا، میں نے دوائی کی بوتل سنبھال کر رکھ لی۔ میں روزانہ رو کر خدا سے دعائیں مانگ رہی تھی کہ اچانک میری ساس اور سسر کو لاہور کسی کام سے جانا پڑا۔ اب میں اور میرے شوہر گھر میں اکیلے تھے، میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اچانک ہی کوئی بات بھی نہیں ہوئی انہوں نے مجھے مارا، گالیاں دی اور کہا کہ “میں نے تمہیں ایک اور طلاق دی”۔ اور میں بہت روئی اور دوسرے کمرے میں چلی گئی۔
اب مجھے اپنے گھر والوں کو بتانا پڑا۔ ساری بات بتائی اور اپنے سسرال، ساس اور سسر کو لاہور فون کیا کہ انہوں نے مجھے مارا ہے اور ایک طلاق ایک سال پہلے دی تھی اور ایک طلاق اب مجھے دی ہے، وہ اسی وقت لاہور سے واپس آگئے اور مجھے جانے نہیں دیا اور کہا کہ تم دیور کے کمرے میں سو جاؤ۔ میں اسی دن جب مجھے طلاق دی میں نے اپنے شوہر کے کمرے سے بستر اٹھایا اور دوسرے کمرے میں جانے لگی تو میرے شوہر نے کہا کہ تم بستر اٹھا کر کہاں جا رہی ہو، میں نے کہا کہ آپ نے مجھے دوسری طلاق بھی دے دی ہے۔ اس لیے میں دوسرے کمرے میں سونے جا رہی ہوں۔ میرے شوہر نے کہا نہیں، تم اسی کمرے میں سو جاؤ۔ اب میں تم کو کچھ نہیں کہوں گا۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ ایک ہی بیڈ پر سو گئی، ہم نے ہمبستری نہیں کی۔
میں نے صبح اٹھ کر ان کو ناشتہ دیا، کپڑے دیے وہ کام پر چلے گئے اور میرے گھر والے مجھے لینے کے لیے آ گئے، میں ان کے ساتھ اپنے بچوں کے ساتھ اپنی ماں کے گھر آ گئی، اب میں اپنی ماں کے گھر تین ماہ اور آٹھ دن سے ہوں۔ اس دوران میں اپنےشوہر کے پاس نہیں گئی، میرے شوہر مجھے اس عرصے میں فون کر کے کہتے رہے کہ تم گھر آ جاؤ، لیکن میرے گھر والوں نے نہیں جانے دیا، کہ میں چلی جاؤں گی تو وہ مجھے تیسری طلاق بھی دے دے گا۔
جب انہوں نے مجھے دوسری طلاق دی، میں ان کے ساتھ ایک ہی بستر پر سوئی، لیکن ہم نے ہمبستری نہیں کی اور مجھے اب تین ماہواریاں بھی آ گئی ہیں۔ کیا تیسری طلاق خود ہی ہو گئی ہے یا نہیں؟
کچھ مفتی حضرات سے رابطہ کیا انہوں نے بولا کہ طلاق ہو گئی ہے۔ پلیز آپ بتائیے کہ میں کیا کروں؟ کیا طلاق ہو گئی ہے؟
اور اب میں کیا کروں وہ شیزو فرینیہ کے مریض ہیں وہ مجھے تیسری طلاق بھی دے دیں گے، میں وہاں جاؤ یا نہ جاؤ ؟ کیا کروں؟ جس کیفیت میں انہوں نے مجھے طلاق دی ہے وہ سب ان کو یاد ہے وہ مانتے ہیں کہ وہ دو طلاق دے چکے ہیں۔ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ بچی کو نہ بھیجو۔
میرے شوہر یہ بات نہیں مانتے کہ وہ شیزو فرینیہ کے مریض ہیں وہ ساری رات خود سے باتیں کرتے ہیں اور ہنستے رہتے ہیں، کسی سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتے، اپنے بچوں سے وہ پیار کرتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میں ان کے ساتھ رہوں، لیکن تیسری طلاق کو کیسے روکا جائے۔ میرے سسرال والے بھی تعاون نہیں کر رہے، انہوں نے دھوکہ دیا ہے۔ میرے گھر والوں نے کہا ہے کہ ہم علاج کرواتے ہیں، لیکن میرے سسرال والے میرے شوہر کو نہیں بھیجتے۔ میں بہت پریشان ہوں جلدی سے جواب دیں کہ میں کیا کروں؟ میرے بچوں کا مستقبل کیا ہو گا؟
کیا مجھے طلاق ہو گئی ہے؟ کیا مجھے واپس جانا چاہیے؟ وہ دوبارہ اس کیفیت میں طلاق دے دے گا۔
نوٹ: پہلی دفعہ طلاق کے الفاظ شوہر کو یاد نہیں ہیں وہ اس کا انکار کرتے ہیں، البتہ دوسری دفعہ کے الفاظ یاد ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ نے اپنے شوہر کی جو کیفیت ذکر کی ہے اور سائزو فرینیہ پاگل کو کہتے ہیں۔ یہ ہو سکتا ہے کہ آدمی کو کچھ وقفے کے بعد پاگل
پن کے دورے پڑتے ہوں، دورے کے دوران اگر شوہر طلاق دے تو وہ نافذ نہیں ہوتی اور نہ شمار میں آتی ہے یعنی وہ ہوتی ہی نہیں۔ علاج وغیرہ کرنے سے کچھ بیماری کنٹرول میں آ جاتی ہے لیکن کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کب دورہ پڑ جائے۔ کسی سپشلسٹ کو دکھائیں۔ وہ بتائیں کہ بیماری کس درجے کی ہے اور آیا ان کی بیماری کنٹرول میں آسکتی ہے یا نہیں؟
جہاں تک طلاق کا تعلق ہے تو چونکہ شوہر نے یہ الفاظ دورے کی حالت میں کہے ہیں، اس لیے یہ دو دفعہ کی طلاق نہیں ہوئی اور اگر آپ شوہر کے ساتھ رہیں اور شوہر پھر کبھی اس دورے میں اور اس کیفیت میں طلاق دیں گے تو وہ بھی نہ ہو گی نافذ نہ ہو گی اور شمار نہ ہو گی۔ لہذا آپ چاہیں تو شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں۔ نہ پچھلی دو طلاقیں ہوئی اور ایسی کیفیت میں تیسری کیا چوتھی اور پانچویں بھی دی تو نہ ہو گی۔
رہی یہ بات کہ آپ کے شوہر ذہنی مریض ہیں اور آپ کو مارتے ہیں اور حسن سلوک نہیں کرتے تو اس کے لیے آپ کے والدین اور آپ کے سسرال والے مل جل کر صورتحال کو حل کریں۔ ایک دو اچھے سپیشلسٹوں سے رابطہ کریں اور ان کی رائے لیں کہ آیا آپ کے شوہر اس قابل ہیں یا علاج سے ہو سکتے ہیں کہ آپ ان کے ساتھ رہ سکتی ہیں۔ اگر آپ ان کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیں تو دوا وغیرہ دینے میں سسرال والے آپ کو شریک کریں۔ سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی رائے میں آپ کا ساتھ رہنا آپ کے لیے نقصان دہ ہو تو آپ علیحدگی اختیار کر سکتی ہیں جس کا طریقہ بعد میں بتایا جا سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved