• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ذمہ داریوں کا تعین (JD)

استفتاء

**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔

تقرری کے وقت ملازم کو زبانی طور پر اس کی ذمہ داریاں بتا دی جاتی ہیں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری مثلاً شعبہ سیل کے متعلقہ کام ہیں جس میں سامان اٹھا کر الماری (Racks) میں ترتیب کے ساتھ رکھنا اسی طرح جب کسٹمرز آئیں تو ان کو مطلوبہ اشیاء فراہم کر کے اس کی مکمل تفصیلات اور قیمت بتانا، اسی طرح بینک جانا اور کسی سے پیسے لانا یا دینا وغیرہ۔ ** میں ملازمین کی ذمہ داریاں طے ہو جانے کے بعد حتی الامکان ان سے وہی کام لیا جاتا ہے جو ذمہ داریوں میں بتایا جاتا ہے البتہ، ملازمین سے کبھی کبھار ذاتی کام بھی لیے جاتے ہیں۔ مثلاً سکول سے بچے لانا، کسی عزیز کے گھر چیز پہنچانا وغیرہ۔

-1            مذکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق ذمہ داریاں متعین کرنا کیسا ہے ؟

-2            ملازمین سے مذکورہ ذاتی کام کروانا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

-1            مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق ذمہ داریاں متعین کرنا شرعاً درست ہے۔

-2            ملازمین کی ذمہ داریاں طے ہو جانے کے بعد ان سے ان کی دلی رضا مندی کے بغیر ذاتی کام یا کوئی اور کام لینا درست نہیں، البتہ اگر ملازم دلی رضا مندی سے ذاتی کام کر دے یا شروع میں ان کو بتا دیا جائے کہ کبھی کبھار اس نوعیت کے کام بھی لیے جا سکتے ہیں تو پھر کوئی حرج نہیں ۔

(۱)         البقرة الاية (۲/۲۸۲):

يٰٓاَ يها الَّذِينَ اٰمَنُوْْٓا اِذَا تَدَاينْْتُمْْ بِدَينٍ اِلٰٓي اَجَلٍ مُّسَمًّي فَاکْْتُبُوْْه…… ذٰلِکُمْ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰه وَ اَقْوَمُ لِلشَّهادَة وَ اَدْنٰٓي اَلاَّ تَرْتَابُوْٓا اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَة حَاضِرَة تُدِيرُوْنَها بَينَکُمْ فَلَيسَ عَلَيکُمْ جُنَاحٌ اَلاَّ تَکْتُبُوْها… الخ

(۲) سنن الترمذي باب ما ذکر في الصلح بين الناس، رقم: ۱۳۵۲:

’’المسلمون علي شروطهم إلا شرطاً حرم حلالاً أوحلّ حراماً‘‘

(۳)         الهندية:(۹؍۴۵۵،بيروت):

والأصل فيه أن الاجارة اذا وقعت علي عمل فکل ما کان من توابع ذلک العمل ولم يشترط ذلک في الاجارة علي الأجير فالمرجع فيه العرف ۔

(۴) الشامية: (۹/۹):

وشرطها کون الأجرة والمنفعة معلومتين لأن جهالتهما تفضي إلي المنازعة۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved