• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں جائیداد اولاد میں تقسیم کرنا

استفتاء

میری دو بیویاں تھیں جو کہ دونوں ہی فوت ہو چکی ہیں پہلی بیوی سے ایک بیٹی زندہ ہے جو کہ شادی شدہ ہے ۔اور چھ بچوں کی ماں ہے ۔دوسری بیوی سے چار بیٹے ہیں جو کہ تمام زندہ ہیں اور غیر شادی شدہ ہیں ۔اس گرمیوں میں میرے بیٹے کی منگنی پر نواسے نے گاڑی کا مطالبہ کیا تھا جو کہ پورا نہ ہو سکا۔جس کی وجہ سے بیٹی میری موجودہ جائیداد سے اپنا حصہ طلب کرتی ہے ۔میں نے سورة النساءکا ترجمعہ پڑھا ہے ۔اس میں لفظ ترکہ ہے ۔ترکہ والا مفہوم میں سمجھ چکا ہوں ۔جبکہ والد اپنی حیاتی میں اپنی جائیداد بچوں میں تقسیم کر سکتا ہے ۔یہی سوال میں نے لکھ کر بیت اللہ میں پاکستانی عالم جو کہ وہاں پر مغرب اور عشاءکی تقریر بھی کرتے ہیں اور سوالوں کے جواب بھی ہماری زبان میں دیتے ہیں ۔انھوں نے کہا تھا کہ آپ اپنی حیاتی میں بچوں کو جائیداد تقسیم کر کے نہ دیں ۔اس صورت میں وہ آپکی کوئی بھی مدد نہیں کریں گے ۔الٹا گھر سے بے دخل کر دیں گے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہ کہا تھا کہ واپس گھر جا کر دو تا تین علماءسے فتویٰ لیکر باقاعدہ اسٹامپ پیپر پر وصیت تحریر کر دیں ۔کہ مرنے کے بعد باقی جائیداد بشرح شریعت تقسیم کر دیں ۔ فتویٰ کے مطابق بیٹی کو حصہ ادا کر دیں ۔آپ براہ مہربانی بتا دیں کہ میں اپنی بیٹی کو کس طرح جائیداد میں حصہ دے سکتا ہوں ۔ جائیداد کی تفصیل یہ ہے۔پلاٹ ۳ عدد،دکام ایک عدد،ایک گھر جس میں ہم رہتے ہیں ،کچھ نقد رقم ہے ،ایک عدد موٹر سائیکل ۔ تادم تحریر بیٹو ں کی طرف سے مجھے کچھ آمدنی نہیں ملتی ہے ۔کیونکہ وہ بھی بے کار ہیں ۔ میں بھی عرصہ تین سال سے گھر میں بے کار بیٹھا ہوں ۔یعنی ریٹائر منٹ کی زندگی گزار رہا ہوں ۔اپنی پنشن کی رقم بھی گنوا بیٹھا ہوں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائل اگر اپنی زندگی میں اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ ایسی صورت میں اپنی ضرورت کے بقدر رکھ کر باقی جائیداد لڑکے لڑکیون میں برابر تقسیم کر دے ۔اور اگر چاہے تو لڑکی کو ایک اور لڑکے کو دو حصے بھی دے سکتا ہے ۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved