- فتوی نمبر: 7-318
- تاریخ: 02 ستمبر 2015
- عنوانات: خاندانی معاملات
*** ولد*** کی شادی مورخہ 20-1-2004 کو ***سے ہوئی تھی۔ ہم میاں بیوی کے تین بچے پیدا ہوئے، جن میں سے دو لڑکے اور ایک لڑکی ہے۔ ہم میاں بیوی میں اکثر لڑائی جھگڑا رہتا ہے، جس کی بنا پر میں نے زبان سے پہلی بار ایک طلاق 2006- 10- 10 کو دی تھی، اس کے بعد ہم نے آپس میں آٹھ دن بعد رجوع کر لیا تھا، اور اس کے بعد میں نے زبان سے دوسری طلاق 2015- 5- 25 کو دی ۔ جب میں نے گورنمنٹ کے دفتر سے پتا کیا تو انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ تحریری طلاق کو تسلیم کرتی ہے، تو میں نے ان زبانی دی گئی پہلی طلاق کو بذریعہ تحریر لکھا کہ” میں پہلی طلاق جو زبانی دی گئی ہے، تحریری طور لکھ کر ارسال کر دی 2015- 6- 1۔ لہذا آپ براہ مہربانی مجھے شرع کے مطابق بتائیں کہ طلاق ایک ہوئی یا دو ہوئیں یا تین۔
نوٹ: پہلی دفعہ طلاق کے الفاظ یہ تھے: "میں نے ایک بار طلاق دی”۔ دوسری دفعہ طلاق کے الفاظ یہ تھے: "میں نے دوسری طلاق دی”۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں صرف دو طلاقیں ہوئیں ہیں۔ کیونکہ مذکورہ صورت میں شوہر کا مقصد تحریری طلاق سے نئی طلاق دینا نہیں، بلکہ زبانی دی گئی طلاق کو قانونی شکل دینا مقصود ہے، اس لیے اس تحریری طلاق سے کوئی نئی طلاق واقع نہ ہو گی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved